مریم نواز نے ارشد شریف کے تابوت کی تصویر کو ’سبق‘ قرار دے دیا
مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز نے کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کو بنی نوع انسان کے لیے ایک سبق قراردے دیا۔
مریم نے اپنی جماعت کے ایک سپورٹرکی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا جس میں ارشد شریف کے بطورٹی وی اینکرسابقہ شوز کا حوالہ دیا گیا ہے، جب مریم نواز کی والدہ اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز گلے کے کینسرکے باعث لندن میں زیرعلاج تھیں۔
تاہم مریم نواز کی اس ٹوئیٹ کی ہر جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔ حتیٰ کہ پارٹی کے حامیوں نے بھی ان سے ٹوئیٹ ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں ن لیگ کی مخالف جماعتوں اور ان کے سپورٹرزکی جانب سے بیگم کلثوم نواز کی بیماری کے حوالے سے تنقیدی بیان سامنے آتے رہتے تھے، سوشل میڈیا کے علاوہ اکثرٹی وی ٹاک شوزمیں بھی اس حوالے سے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا کہ قیادت بیگم کلثوم نواز بیماری کی آڑ میں مقدمات کا سامنا کرنے سے فرار چاہتی ہے۔
ن لیگی سپورٹرنے اپنی ٹویٹ میں ارشد شریف کی جانب سے بھی ایسے پروگرامز کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اینکرنے بہت پروگرام کیے جس میں دوسروں کی بیماری اور موت کا مذاق اڑایا۔
مریم نے واضح کیا کہ انہیں یہ ٹویٹ ری ٹویٹ کرنا اچھا نہیں لگ رہا لیکن یہ بنی نوع انسان کے لیے ایک سبق ہے جسے ہم سب کو اپنانا چاہیے۔
مریم نوازکی جانب سے اس ردعمل پرسوشل میڈیا صارفین نے حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کم ازکم ایسے موقع پرسیاست سے گریز کرنا چاہیے۔
بیشتر نے اپنے تبصروں میں مریم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ن لیگ کے سپورٹرکی جانب سے کی جانے والی ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے لیے دعائے مغفرت کروں گا لیکن یہ سب کیلئے سبق ہے کہ کبھی بھی کسی کی لاش پر سیاست نا کرو، وہی وقت گھوم کر کسی پر بھی آسکتا ہے۔
ارشد شریف حالیہ چند ماہ میں خبروں میں اس وقت آئے جب 13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا اور گل پر مسلح افواج کے اراکین کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیے: ارشد شریف کی میت کینیا سے پاکستان روانہ، اسلام آباد میں احتجاج کی تیاریاں
مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔
اگست میں پاکستان چھوڑنے کے بعد ارشد شریف لندن میں دیکھے گئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ وہ کینیا کے شہر نیروبی کیوں گئے تھے۔
دوسری جانب معروف صحافی سلیم صافی نے مریم نواز کے ٹوئٹ کی مذمت کی ہے۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز صاحبہ کے منتقمانہ ذہنیت کی عکاس اس ری ٹویٹ سےبہت دکھ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ارشدشریف کی صحافت سے مجھے بھی اختلاف تھا، لیکن مریم اس وقت ارشد شریف کی والدہ اوراہلیہ کےدکھ اور صدمے کو ذہن میں لائیں اور پھر اپنےالفاظ پرغورکریں۔
انہیں چاہئے کہ وہ فوراری ٹویٹ ڈیلیٹ کرارشد شریف مرحوم کےلواحقین سے معذرت کریں۔
Comments are closed on this story.