Aaj News

منگل, ستمبر 17, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

حکومتی حمایت سے چیف جسٹس کے نامزد ججز سپریم کورٹ کیلئے منظور

اٹارنی جنرل اور وزیرقانون کے ووٹ پر سوالات
اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2022 12:14pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تین ججز کو سپریم کورٹ کا جج لگانے پر اتفاق ہو گیا۔ ان میں سے دو ججز وہ ہیں جن کے نام کمیشن کے پچھلے اجلاس میں حکومتی مخالفت کے سبب مسترد ہوگئے تھے۔ جبکہ چوتھے جج جسٹس شفیع صدیقی کا نام اتفاق رائے نہ ہونے پر مؤخر کر دیا گیا۔

تین ججوں کے نام پانچ چار کے اکثریتی ووٹ سے منظور کیے گئے۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس شاہدوحید اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی کی سپریم کورٹ تعیناتی کی حمایت کی۔

یاد رہے کہ ان دونوں جج صاحبان کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پچھلے اجلاس کے موقع پر بھی نامزد کیا تھا تاہم ان کے نام پچھلے اجلاس میں منظور نہیں ہوئے تھے۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں کمیشن کے ارکان اور دیگر نے شرکت کی۔

جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کو سپریم کورٹ لانے، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی تعیناتی کی سفارش کی۔

سپریم کورٹ کے نئے سینیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ 13ویں ، جسٹس حسن رضوی 14ویں اور شاہد وحید 15ویں نمبر پر ہوں گے۔

کمیشن نے سفارشات منظوری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دی ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی کو نامزد کیے جانے کی جسٹس فائز عیسیٰ نے کھل کر مخالفت کی تھی۔

پیر کو اجلاس کے دوران بھی جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس سردار طارق اور اختر حسین نے ان دونوں جج صاحبان کے سپریم کورٹ میں تقرر کی مخالفت کی۔

البتہ جسٹس اطہر من اللہ کا نام اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔

جسٹس من اللہ کے سپریم کورٹ جانے کے نتیجے میں جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن گئے ہیں۔ وہ 9 نومبر کو حلف اٹھائیں گے۔

سندھ بار کونسل کا اعتراض

سپریم کورٹ کے لیے نئے ججوں کے ناموں پر حالیہ دنوں میں تنازعہ سامنے آیا تھا۔

سندھ بار کونسل (ایس بی سی) کی طرف سے منظور کردہ اور بار کے 15 مختلف رہنماؤں کی دستخط شدہ قرارداد میں سندھ ہائیکورٹ سے صرف دو ججز کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے نامزد کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں تین آسامیاں سندھ کے ججز سابق چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد پیدا ہوئی تھیں۔

قرارداد میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اس اقدام سے سندھ کے ججز کی جگہ پنجاب کے ججوں کی تعداد آٹھ ہو جائے گی۔

تاہم ان دو میں سے بھی صرف ایک نام سندھ سے منظور ہو سکا ہے۔

جسٹس شاہد وحید کو سپریم کورٹ میں لانے پر بھی جسٹس فائز عیسیٰ نے اعتراض کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس شاہد کا نام جوڈیشل کمیشن کے پچھلے اجلاس میں مسترد ہو چکا ہے۔

Supreme Court of Pakistan

judicial commission