ارشد شریف کا مبینہ قتل، اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزارت داخلہ وخارجہ کو نوٹس
پاکستان چھوڑ کر جانے والے سینئر صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کی کینیا کے شہر نیروبی میں ایک حادثے میں جاں بحق ہونے کی اطلاع کے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی گئی۔
بیرسٹر شعیب رزاق کی جانب سے دائرکی جانے والی اس درخواست میں استدعاکی گئی ہے کہ کمیشن بنا کر تحقیقات کرائی جائیں کہ ارشد شریف کن حالات میں باہر گئے۔
درخواست کے متن کے مطابق عدالت سیکیورٹی ایجنسیز کو کینیا کی ایجنسیز سے رابطہ کرکے تحقیقات کا حکم دے اور ارشد شریف کی میت پاکستان لانے کیلئے اقدامات کا بھی حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں:سینئر صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کینیا میں جاں بحق
درخواست پرچیف جسٹس ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے فوری سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ارشد کی باڈی کہاں ہے؟ جس پربیرسٹر شعیب رزاق نے بتایا کہ ارشد شریف کی میت نیروبی میں ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملے پر سیکریٹری داخلہ اورسیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے معاملے پر کل تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ارشد شریف کون تھے
ارشد شریف کی عمر 49 برس تھی اور ان کا تعلق ایک فوجی خاندان سے تھا۔ ارشد شریف کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے۔
ارشد 1973 میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 1993 میں صحافتی کیرئیر شروع کیا۔ وہ پہلے انگریزی اخبارات اور پھر مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے۔ تاہم ان کی ایک اہم پہچان اے آر وائی نیوز کا پروگرام پاور پلے بنا۔ 2012 میں انہوں نے آگاہی ایوارڈ جیتا۔
ان کے ایک بھائی اشرف شریف پاکستان فوج میں میجر تھے۔ 2011 میں ارشد شریف کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بنوں میں تعینات تھے وہاں سے راولپنڈی جاتے ہوئے کار حادثے میں اشرف شریف جاں بحق ہوگئے۔
صدر عارف علوی نے 2019 میں ارشد شریف کو پرائڈ آف پرفارمنس اعزاز سے نوازا۔
پاکستان سے روانگی
ارشد شریف حالیہ چند ماہ میں خبروں میں اس وقت آئے جب 13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا اور گل پر مسلح افواج کے اراکین کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔
اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔
اگست میں پاکستان چھوڑنے کے بعد ارشد شریف لندن میں دیکھے گئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ وہ کینیا کے شہر نیروبی کیوں گئے تھے۔
Comments are closed on this story.