سوات میں اسکول وین ڈرائیور کے قتل کیس میں نیا موڑ
سوات کے علاقے گلی باغ میں 10 اکتوبر کو فائرنگ سے قتل کیے جانے والے اسکول وین ڈرائیور کے قتل کیس میں نیا موڑآگیا۔
آئی جی خیبرپختونخواہ معظم انصاری نے سوات میں کی جانے والی پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا کہ ڈرائیور حسین احمد کا قتل دہشت گردی نہیں بلکہ اُسے غیرت کے نام پرقتل کیا گیا۔
آئی جی کے مطابق واقعے میں ملوث ایک ملزم کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔ فائرنگ سے ڈرائیورجاں بحق اور ایک کم عمر طالبعلم زخمی ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں اسکول وین پر فائرنگ، ڈرائیور جاں بحق
اسکول وین تقریباً 10 طلباء کو لے کراسکول چھوڑرہی تھی جب پیر 10 اکتوبرکی صبح موٹرسائیکل سوارمسلح افراد نے حملہ کیا، فائرنگ کے بعد دونوں حملہ آورجائے وقوعہ سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔موقع پر جاں بحق ہونے والے ڈرائیور کی شناخت حسین احمد ولد عنایت اللہ کے نام سے ہوئی تھی۔
واقعے کیخلاف اسکول وین ڈرائیور کے اہل خانہ نے لاش کے ہمراہ کالام مینگورہ روڈ پردھرنا دیا تھا، سوات پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے ایس پی اپرسوات ساجد، ڈی ایس پی اعجازخان اور اے سی چارباغ شاکر اللہ پرمشتمل ٹیم تشکیل دی تھی۔
بعد ازاں انتظامیہ کی جانب سے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی اور مقتول کو شہدا پیکج میں شامل کئے جانے کی یقین دہانی کے بعد بعد دو روز سے جاری دھرنا ختم کرکے مقتول کی نمازِجنازہ ادا کی گئی تھی۔
معاہدہ عارضی طور پر تحریری صورت میں علاقہ معززین کے ساتھ کیا گیا تھا جس کے مطابق مقتول کے بچوں کی کفالت کا ذمہ سوات انتظامیہ نے اٹھایا ہے۔
Comments are closed on this story.