Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ماؤں کے دودھ میں مائکروپلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف

انسانی تاریخ میں پہلی بار اس واقعے نے سائنس دانوں کو پریشان کردیا
شائع 15 اکتوبر 2022 05:20pm
تصویر گیٹی امیجز
تصویر گیٹی امیجز

انسانی تاریخ میں پہلی بار خواتین کے دودھ میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

محققین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ ماں کے دودھ میں پلاسٹک کی موجودگی سے بچوں صحت پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔

اٹلی میں یونیورسیٹا پولیٹیکنیکا ڈیلا مارچے کی جانبب سے کئے جانے والے مطالعہ کے مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر ویلنٹینا نوٹرسٹیفانو (پی ایچ ڈی) نے دی گارجین سے گفتگو میں کہا کہ، ”چھاتی کے دودھ (بریسٹ ملک) میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا ثبوت شیر خوار بچوں کی انتہائی کمزور آبادی کے حوالے سے ہماری تشویش میں اضافہ کرتا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ”حمل اور دودھ پلانے کے دوران ان آلودگیوں کو کم کرنے کے طریقوں کا جائزہ لینا بہت اہم ہوگا۔“

”لیکن اس بات کو خیال میں رکھنا چاہئے کہ دودھ پلانے کے فوائد آلودگی پھیلانے والے مائکرو پلاسٹک کی موجودگی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔“

تحقیقی ٹیم نے 34 صحت مند ماؤں کے دودھ کے نمونوں کا تجزیہ کیا، جو روم میں بچوں کی پیدائش کے ایک ہفتے بعد لیے گئے تھے۔ ان میں سے 26 نمونوں میں مائکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔

محققین نے ریکارڈ کیا کہ ان ماؤں نے پلاسٹک پیکیجنگ والے کتنے کھانوں اور مشروبات کا استعمال کیا۔ لیکن انہیں چھاتی کے دودھ میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی سے کوئی تعلق نہیں ملا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ماحول میں مائیکرو پلاسٹک کی وسیع موجودگی ”انسانی نمائش کو ناگزیر بناتی ہے۔“

دی گارجین نے رپورٹ کیا کہ تحقیقی ٹیم نے 2020 میں انسانی نال میں بھی مائکرو پلاسٹکس پایا تھا۔

دیگر مطالعات میں انسانی خون، گائے کے دودھ اور پولی پروپلین کی بوتلوں میں مائکرو پلاسٹکس پائے گئے ہیں جو اکثر بچوں کو بوتل سے دودھ پلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

اگرچہ پچھلے مطالعات میں انسانی سیل لائنوں، لیبارٹری جانوروں اور سمندری جنگلی حیات میں مائکرو پلاسٹک کے زہریلے اثرات کو نوٹ کیا گیا ہے، لیکن زندہ انسانوں پر اثرات ابھی تک نامعلوم ہیں۔

تازہ ترین تحقیق میں، محققین نے پایا کہ مائیکرو پلاسٹک پولی تھیلین، پولی پروپلین اور پولی وینیل کلورائیڈ سے بنے ہیں، جو پلاسٹک کی پیکیجنگ میں پائے جاتے ہیں۔

ٹیم ان ذرات کا تجزیہ نہیں کر سکی جو دو مائیکرون سے چھوٹے تھے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس سے بھی چھوٹے پلاسٹک کے ذرات ماں کے دودھ میں موجود تھے۔

تحقیقی ٹیم چھاتی کے دودھ میں مائکرو پلاسٹک سے منسلک خطرے والے عوامل کی شناخت نہیں کر سکی۔ لیکن نوٹارسٹیفانو نے حاملہ خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ پلاسٹک کی پیکنگ میں استعمال ہونے والے کھانے اور مشروبات، سنتھیٹک دھاگوں سے بنے کپڑوں اور مائیکرو پلاسٹک پر مشتمل کاسمیٹکس سے اجتناب کریں۔

انہوں نے کہا، ”ان مطالعات کی وجہ سے بچوں کو دودھ پلانے میں کمی نہیں کرنی چاہیے، بلکہ اس کے بجائے آلودگی کو کم کرنے والے قوانین کو فروغ دینے کے لیے سیاست دانوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے عوامی شعور کو بڑھانا چاہیے۔“

Microplastic

Breast Milk

Breast Feeding