سینکڑوں سال پرانی کتابوں میں درج بیماریوں کے عجیب و غریب علاج
گٹھیا کے علاج کے لیے نمک لگے اُلّو کو پکانا اور اسے پاؤڈر میں پیسنا، یا کتے کے بچے کو گھونگھوں سے بھر کر منتروں سے باندھنا اور پھر اسے آگ پر بھوننا اور اس کی چکنائی کو مرہم بنانے کے لیے استعمال کرنا قرون وسطیٰ کے ہزاروں طبی علاجوں میں پائی جانے والی عجیب و غریب تجاویز میں سے ایک ہیں۔
سینکڑوں سال پہلے موتیا کے مرض میں مبتلا شخص کو مشورہ دیا جاتا تھا کہ وہ خرگوش کے پتے کو شہد میں ملا کر اسے اپنی آنکھ میں پنکھ کا استعمال کرتے ہوئے لگائے۔
یہ علاج قرون وسطی کے 180 کتابوں میں موجود آٹھ ہزار طبی نسخوں میں شامل ہیں، جن میں سے زیادہ تر 14 ویں یا 15 ویں صدیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کتابوں کو کیمبرج یونیورسٹی لائبریری کے ذریعہ ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے۔
تاہم، کچھ اس سے بھی پہلے کی ہیں، جن میں سے ایک ہزار سال پرانی ہے۔
یہ کتابیں قرون وسطیٰ کی پرتشدد زندگی کے بارے میں بھی ایک جھلک فراہم کرتی ہیں، کیونکہ ان میں مشورہ دیا گیا ہے کہ آیا ہتھیار کی چوٹ کے بعد کھوپڑی ٹوٹی ہے یا نہیں، نیز ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کو کیسے جوڑا جائے اور خون بہنا کیسے بند کیا جائے۔
پراجیکٹ کے رہنما ڈاکٹر جیمز فری مین نے کہا کہ کچھ نسخوں میں تفصیلی عکاسی کی گئی ہے اور کچھ میں طبیبوں نے حیران کن اجزاء جیسے جانور، سبزیوں اور معدنیات کا استعمال کیا ہے۔
ڈاکٹر فری مین کہتے ہیں کہ “ ان مینیو اسکرپٹس سے واضح ہوتا ہے کہ قرون وسطیٰ کے لوگ اپنی صحت کو اس علم کے ساتھ سنبھالنے کی کوشش کر رہے تھے جو ان کے پاس اس وقت دستیاب تھا، جیسا کہ ہم کرتے ہیں۔“
“ یہ تحریریں ایک درجن کیمبرج کالجز، فٹز ولیم میوزیم اور یونیورسٹی لائبریری سے موصول ہوئی ہیں، اور پانچ لاکھ پاؤنڈز کیوریئس پروجیکٹ کے حصے کے طور پر محفوظ کی جا رہی ہیں۔
کیمبرج ڈیجیٹل لائبریری میں ان علاجوں کی مکمل نقلیں اور اعلیٰ ریزولیوشن تصاویر آزادانہ طور پر دستیاب ہوں گی۔
Comments are closed on this story.