Aaj News

منگل, دسمبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Akhirah 1446  

ٹِک ٹاک پر امداد مانگتے شامیوں سے حصہ بٹورنے کا الزام

'ٹک ٹاک عطیات مانگنے والے شامی خاندانوں کو بھیجی گئی رقم کا 70 فیصد تک لے رہی ہے'
شائع 13 اکتوبر 2022 08:17pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

ایک طرف جہاں شام میں بھوک سے نڈھال خاندان زندہ رہنے کے لیے ٹک ٹاک لائیو اسٹریمز پر امداد کی بھیک مانگ رہے ہیں، تو دوسری جانب کمپنی پر ان سے منافع کمانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی“ کی ایک تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ویڈیو اسٹریمنگ کمپنی ”ٹک ٹاک“ عطیات مانگنے والے پناہ گزین اور بے گھر شامی خاندانوں کو بھیجی گئی رقم میں سے 70 فیصد تک حصہ لے رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پناہ گزین کیمپوں میں موجود بچے طویل اسٹریمنگ میں مشغول ہوتے ہیں اور اس دوران وہ فی گھنٹہ ایک ہزار ڈالرز تک کما سکتے ہیں۔ تاہم، یہ بچے اور ان کے خاندان صرف اس رقم کا ایک چھوٹا سا حصہ ہی حاصل کر پاتے ہیں۔

رپورٹرز نے شامی پناہ گزینوں کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی رقم کا سراغ لگایا اور پایا کہ عطیہ کی گئی رقم کے پانچویں حصے سے بھی کم درحقیقت ضرورت مند خاندانوں کے ہاتھ لگی۔

جبکہ عطیات کا بڑا حصہ دراصل ٹک ٹاک اور مختلف مڈل مینوں کی جیب میں چلا گیا۔

ٹک ٹاک کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ”ہم نے ان اکاؤنٹس کو ہٹانے کے لیے فوری اور سخت کارروائی کی ہے جنہوں نے ہماری کمیونٹی گائیڈلائنز کی خلاف ورزی کی ہے، زیرِ بحث ایجنسی کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کر دیا ہے، اور اپنی تمام لائیو ایجنسیوں کو لکھا ہے کہ وہ ہماری سخت پالیسیوں پر عمل کرنے کے لیے معاہدے پر عمل درآمد کریں۔“

’”مارے پلیٹ فارم پر اس قسم کے مواد کی اجازت نہیں ہے، اور ہم استحصالی امداد طلب کرنے کے حوالے سے اپنی عالمی پالیسیوں کو مزید بڑھا رہے ہیں۔“

چین کی ملکیت کمپنی نے کہا کہ اس نے ان لائیو اسٹریمز پر کیے گئے عطیات کا 70 فیصد سے بھی کم حصہ لیا، لیکن صحیح رقم کی تصدیق نہیں کی۔

ان استحصالی گھوٹالوں کو مبینہ طور پر ”ٹک ٹاک مڈل مین“ کے ذریعے سہولت فراہم کی جاتی ہے جو شمال مغربی شام میں پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والے خاندانوں کو فون اور آلات فراہم کرتے ہیں۔ اس کے بعد وہ 35 فیصد تک عطیات میں حصہ لیتے ہیں جبکہ دوسرا حصہ ایپلی کیشن لے لیتی ہے۔

مڈل مینوں کا کہنا ہے کہ وہ چین اور مشرق وسطیٰ میں ٹک ٹاک سے منسلک ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

انہوں نے برطانوی سم کارڈ استعمال کرنے کو بھی ترجیح دی کیونکہ برطانیہ کے لوگوں نے دل کھول کر عطیات دیے۔

یہ ایجنسیاں لائیو اسٹریمرز کو بھرتی کرنے اور صارفین کو ایپ پر زیادہ وقت گزارنے کی ترغیب دینے کے لیے ٹک ٹاک کی عالمی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ناظرین اکثر ہر اکاؤنٹ میں ایک ہزار ڈالرز فی گھنٹہ تک کے تحائف عطیہ کر رہے تھے۔

ٹک ٹاک لائیو اسٹریم کے ناظرین کو چند سینٹ کی لاگت سے، تقریباً 500 ڈالرز کی لاگت والے ورچوئل ٹائگرز کو ڈیجیٹل گلاب گفٹ کرنے یا مواد کے تخلیق کاروں کو ٹپ دینے کی اجازت دیتا ہے۔

TikTok

Live Stream

Syrian Refugees