اٹھارویں صدی کی خاتون کے پاس اسمارٹ فون کیسے آیا؟
فرڈینینڈ جارج والڈ ملر کی مشہور پینٹنگ ”دی ایکسپیکٹڈ ون“ کو اگر آپ دیکھیں تو آپ پائیں گے کہ ایک خاتون ہریالی بھرے دلکش راستے سے سے گزرتے ہوئے ایک ایسے آدمی کی طرف جا رہی ہیں جو جھاڑیوں میں ایک گلابی پھول لیے انتظار کر رہا ہے۔
تاہم، عقابی نگاہ رکھنے والوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ خاتون چہل قدمی کے دوران ایک ”اسمارٹ فون“ استعمال کر رہی ہیں۔
یقیناً ایسا ممکن نہیں، کیونکہ پینٹنگ 1860 کی ہے اور اسمارٹ فون 1990 کی دہائی تک ایجاد ہی نہیں ہوا تھا۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا، ایپل کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) ٹم کک نے ایمسٹرڈیم کے رجکس میوزیم کے دورے کے دوران کہا کہ 346 سال پرانی ڈچ پینٹنگ میں ایک شخص آئی فون پکڑے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔
زیر بحث پینٹنگ پیٹر ڈی ہوچ کی تھی جس کا عنوان ”ایک شخص گھر کے داخلی ہال میں عورت کو خط دے رہا ہے“ تھا۔ یہ پینٹنگ 1670 میں بنائی گئی تھی۔
رجکس میوزیم کے ترجمان نے ٹِم کک کے تبصرے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ”جو بظاہر آئی فون لگتا ہے وہ دراصل 17ویں صدی میں مواصلات کا ایک عام ذریعہ ہے، ایک خط۔“
تو، والڈملر پینٹنگ میں اسمارٹ فون کے اس معاملے کی کیا وضاحت ہے؟
نیویارک پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ آرٹ کے ناقدین کے مطابق اس کی ایک سادہ سی وضاحت ہے، ”ایک دعائیہ کتاب“۔
اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو کی مقامی حکومت کے ایک ریٹائرڈ رکن پیٹر رسل نے والڈملر میں ”فون“ کو دیکھا۔
مزید تحقیق کے بعد، انہوں نے اس کی اصل نوعیت دریافت کی۔
انہوں نے کہا کہ آئی فون سے مشابہت ظاہر کرتی ہے کہ معاشرہ کتنا بدل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”مجھے سب سے زیادہ حیران کن بات یہ لگیکہ ٹیکنالوجی میں ہونے والی تبدیلی نے پینٹنگ کی تشریح اور ایک طرح سے اس کے پورے سیاق و سباق کو کتنا بدل دیا ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ 1850 یا 1860 میں کوئی بھی دیکھنے والا اس شے کو پہچان لیتا کہ خاتون ایک زبور یا کسی اور دعائیہ کتاب میں مگن ہیں۔
Comments are closed on this story.