Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

روس کیخلاف مغرب کا ساتھ نہ دینے کے بعد شہباز، پوتن آمنا سامنا

جنرل اسمبلی رائے شماری میں پاکستان بڑی آزمائش سے گزر گیا
شائع 13 اکتوبر 2022 03:42pm
جمعرات 13 اکتوبر کو روسی صدر ولادیمیر پوتن اور وزیراعظم شہباز شریف آستانہ میں کانفرنس کے موقع پر ساتھ چل رہے ہیں۔ تصویر اے ایف پی
جمعرات 13 اکتوبر کو روسی صدر ولادیمیر پوتن اور وزیراعظم شہباز شریف آستانہ میں کانفرنس کے موقع پر ساتھ چل رہے ہیں۔ تصویر اے ایف پی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان ایک بڑی آزمائش سے گزر گیا ہے۔ روس کے خلاف مغربی ممالک کی ایک اہم قرار داد کی پاکستان نے حمایت نہیں کی۔

اس ووٹ کے کچھ ہی دیر بعد جمعرات کے روز وزیراعظم شہباز شریف کا قازقستان کے شہر آستانہ میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے آمنا سامنا ہوا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دونوں رہنماؤں کی ایک تصویر جاری کی ہے جس میں دونوں ایک ساتھ چلتے دکھائی دیتے ہیں۔ شہباز شریف کچھ کہہ رہے ہیں اور پوتن ان کی بات سن رہے ہیں۔

شہباز شریف اور پوتن دونوں ہی کانفرنس آن انٹرنیشنل کانفیڈنس بلڈنگ میژرز ان ایشیا (سیکا) کی چھٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے آستانہ میں موجود تھے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان گذشتہ ماہ ازبکستان میں ایس ای او کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی۔

ستمبر کے وسط میں ہونے والی اس ملاقات میں پوتن نے پاکستان کو گیس فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی۔

تاہم اس کے باوجود اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ہونے والی حالیہ رائے شماری کو پاکستان کیلئے توازن برقرار رکھنے کی آزمائش قرار دیا جا رہا تھا۔

روس اور چین کے ساتھ امریکہ کی تلخی بڑھتی جا رہی ہے اور اس تناظر میں پاکستان کے ”جیوپولیٹکل فٹ بال“ بننے کا خدشہ بڑھ رہا تھا۔

روس نے گذشتہ دنوں یوکرین کے کئی علاقوں کو ایک ریفرنڈم کے بعد اپنی حدود میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام پر مغربی ممالک نے بلاک نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ایک مذمتی قرارداد پیش کی جس بر بدھ کو رائے شماری ہوئی۔

مجموعی طور پر 143 ممالک نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے روسی اقدام کی مذمت کی۔ 35 ممالک نے ووٹ نہیں ڈالا جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ دیگر ممالک چین اور بھارت ہیں۔

بھارتی حکومت روس کے ساتھ قریبی تعلقات کے سبب حالیہ کچھ ہفتوں سے مغرب کی ناراضگی برداشت کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ کچھ ہفتوں میں کشمیر پر مغربی ممالک کی جانب سے پاکستانی موقف کی تائید کی گئی ہے۔

اس تناظر میں خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستان مغربی قرارداد کی حمایت کر دے گا۔

تاہم جنرل اسمبلی میں پاکستان نے روس کی مذمت نہ کرکے اپنی غیرجانبداری برقرار رکھی ہے۔

Vladimir Putin

russia ukraine conflict

PM Shehbaz Sharif

Pakistan Russia

Pakistan west