سوات واقعہ: مذاکرات کے بعد ہزاروں افراد کا دھرنا حتم
سوات انتظامیہ اور دھرنا مظاہرین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں، انتظامیہ کی جانب سے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی گئی، جب کہ مقتول کو شہدا پیکج میں شامل کئے جانے کے بعد دو روز سے جاری دھرنا ختم کرکے مقتول کی نمازِجنازہ ادا کردی گئی۔
معاہدہ عارضی طور پر تحریری صورت میں علاقہ معززین کے ساتھ کیا گیا ہے جس کے مطابق مقتول کے بچوں کی کفالت کا ذمہ سوات انتظامیہ نے اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات سے پھر خطرے کی گھنٹی سامنے آئی ہے، شیری رحمان
سوات کے علاقے چار باغ میں نالج سٹی اسکول کے باہر پیر کے روز فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اسکول وین ڈرائیور کے اہل خانہ نے لاش کے ہمراہ کالام مینگورہ روڈ پردھرنا دیا۔
سوات پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے ایس پی اپرسوات ساجد، ڈی ایس پی اعجازخان اور اے سی چارباغ شاکر اللہ پرمشتمل ٹیم تشکیل دی تھی، تاہم وہ مظاہرین کو کارروائی کی یقین دہانی نہ کرا سکے، جن کا موقف تھا کہ ملزمان کی گرفتاری تک لاش سڑک پررکھ کر دھرنا جاری رکھا جائے گا۔
پولیس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اسکول وین تقریباً 10 طلباء کو لے کراسکول چھوڑرہی تھی جب پیر کی صبح موٹرسائیکل سوارمسلح افراد نے حملہ کیا، فائرنگ کے بعد دونوں حملہ آورجائے وقوعہ سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔
موقع پر جاں بحق ہونے والے ڈرائیور کی شناخت حسین احمد ولد عنایت اللہ کے نام سے ہوئی ، اس کے علاوہ واقعے میں سوات پبلک سکول کے دو طالبعلم اظہر حسین ولد جان بخت سکنہ دیر اور مامون ولد صفی اللہ سکنہ چترال زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات واقعہ: ’ٹی ٹی پی سے معاہدہ ہے کارروائی کی تو ذمہ داری قبول کریں گے‘
حملے کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا جس میں اسکول کے 2 ہزار طلباء و طالبات بھی شامل ہوئے۔
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن (PSA) نے اسکول وین پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف احتجاج میں آج تمام اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا تھا، پی ایس اے کے صدر صواب خان نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ“یہ ہمارے بچوں پر حملہ ہے۔“
Comments are closed on this story.