بغاوت پر اکسانے کا کیس: شہباز گل کو 20 اکتوبر تک وکیل کرنے کی مہلت
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو 20 اکتوبر تک وکیل کرنے کی مہلت دے دی۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سپرانے شہباز گل کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت کی ، پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ صبح 8 بجے فیصل آباد سے پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ اگلی پیشی پرصبح آنے کی ضرورت نہیں ، اگرضرور ت ہوئی تو طلب کریں لیں گے۔
مزید پڑھیں: بغاوت کیس: شہباز گل کو وکالت نامہ جمع کرانے کی مہلت
شہبازگل نے وکیل کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کی، عدالت نے شہباز گل کو وکیل کرنے کے لئے مزید وقت دینے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے پولیس کوآج عدالتی وقت ختم ہونے سے قبل شہبازگل کی اشیاء واپس کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے ہدایت کی کہ اگر شہباز گل کی اشیاء واپس نہ کی گئیں تو پھر عدالت آجائیں ۔
مزید پڑھیں: بغاوت کیس: شہباز گل کی درخواست ضمانت خارج
بعدازاں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کیس کی سماعت 20 اکتوبرتک ملتوی کردی۔
اس سے قبل 6اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں عدالت نےشہباز گل کی سپرداری کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کا شناختی کارڈ، عینک، اے ٹی ایم سمیت روزمرہ کی اشیاء واپس دینے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے 31 اشیاء کی لسٹ میں سے جزوی ضروری اشیاء شہباز گل کو واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد پولیس کو متنازع اشیاء کو تفتیش کے لئے رکھنے تک اختیار دیا جاتا ہے۔
’ گزشتہ 10 روزمیں 4 پیشیاں ہوچکیں لیکن راناثناء کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہورہی’
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل نے کہاہے کہ گزشتہ 10 روزمیں 4 پیشیاں ہوچکیں لیکن رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہورہی۔
ڈاکٹر شہباز گل نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تمام دوست جو میرے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہاں آئے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، عدالتی کارروائی پر زیادہ بات نہیں کروں گا، میں عام آدمی ہوں اس لیے کیسز بھگت رہا ہوں، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن پچھلے 72 گھنٹوں میں ہم توہین عدالت ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
شہباز گل نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کیس میں پولیس تھانوں کے چکر لگا رہی ہے، میں چیف جسٹس سے رانا ثناء اللہ کیس میں سو موٹو لینے کی درخواست کرتا ہوں، کیا وزیر داخلہ کسی قانون کے پابند نہیں ہے؟ کیا اسلام آباد پولیس کسی کی ذاتی ملازم ہے؟ رانا ثناء اللہ نے پورے عدالتی سسٹم کو مفلوج کیا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے اپنی پوزیشن کا ناجائز استعمال کیا، انہوں نے مافیا کے کہنے پر ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں پر گولیاں چلائیں، رانا ثناء اللہ کیس میں جو ایکشن نہیں لے گا، یاد رکھیے اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے، پچھلے72 گھنٹوں میں جو تماشا ہوا، کیا عام آدمی کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے کہ پولیس وارنٹ لے کر گھوم رہی ہو اور ملزم دندناتا پھر رہا ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے وزیر داخلہ کو فورا ًجیل ریفارم کرنے کی ضرورت ہے، عام آدمی کی حالت جیل میں بہت بری ہے، ہم نے ریفارم کرنے ہیں، ہم یہاں چوری کے لیے نہیں آئے۔
شہباز گل نے کہا کہ کال کوٹھری میں مجھ پرتشدد ہوا، میرے قریب صحافیوں کو نہیں آنے دیا جاتا تھا ، نہ کوئی وکیل مجھ سے مل سکتا تھا، کال کوٹھری میں مجھے اللہ رسول کے بعد سب سے پہلے جسٹس اطہر من اللہ یاد آیا، اگر آج اطہر من اللہ جیسے جج نہ ہوتے تو عوام کو ریلیف نہ ملتا، ایسے ججز نے مافیا کو بند ڈالا ہواہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی توہین ہو رہی ہے،آئی جی اسلام آباد بھی عدلیہ کی توہین کر رہے ہیں،میں چیف جسٹس آف پاکستان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ جس طرح آئی جی اسلام نے قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں اس پر ایکشن لیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں کنٹینرز لگا کر وفاقی دارلحکومت کو کنٹینرز کی جیل بنادیا ہے ،خیبرپختونخوا اور پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے پوچھتا ہوں کہاں سے اسلام آباد میں کنٹینرز آرہے ہیں؟ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور خیبرپختونخوا اس پر نظر رکھیں، جیسے ہی کپتان نکلا یہ کچھ نہیں کر سکیں گے۔
شہباز گل نے کہا کہ انہیں 2 مختلف پاکستان دکھائی دے رہے ہیں، ایک قانون شہباز گل کے لئے ہے جو مڈل کلاس سے ہے اوروہ پروفیسر ہے جبکہ دوسرا قانون بڑے ڈاکوؤں کے لئے ہے جس کو کوئی نہیں پکڑ سکتا۔
مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ 55 روپے کا آٹا 125 کا کردیا،زراعت میں ترقی ہو رہی تھی ، کسان ہمارے دور میں خوش تھا، ہمارے دور میں معیشت 6 فیصد ترقی کر رہی تھی،نہ معاشی مسئلہ تھا نہ مہنگائی کا،مسئلہ صرف 1100ارب معاف کروانے کا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم اور ان کے اتحادیوں نے نیب کیسز میں ریفارمز کرکے اپنی چوری بچائی، عوام کے سامنے ان کی اصلیت آچکی ہے،عوام عمران خان کو دو تھڑڈ اکثریت دینے کو تیار ہیں، بہت جلد یہ چور یہاں سے باہر بھاگیں گے۔
آڈیو لیکس کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم کے فون کو سیکیور کرنا سیکیورٹی ایجنسیز کا کام ہے،اگر وزیراعظم کے دفتر میں فون نہیں جا سکتا تو اس کا مطلب ہے کوئی ایسا سسٹم وہاں نصب جو ریکارڈنگ کرتا ہے،اس طرح کے واقعات سے دنیا بھر میں رسوائی ہوتی ہے،امریکا اور گریس جیسے ملک میں ایسا ہونے پر وہاں کے اہم عہدیداروں نے استعفی دیا۔
شہباز گل نے مزید کہاکہ پاکستان کے اعلی ترین دفتر وزیراعظم ہاؤس کی ریکارڈنگ ہورہی ہے لیکن سب خاموش ہیں کوئی کارروائی نہیں ہورہی، ابھی تو ہماری آپس کی گفتگو باہر آرہی ہے لیکن کتنا خطرناک ہو اگر فارن افیئرز سے متعلق اسٹریٹیجی لیک ہوجائے؟اس کا کون جواب دہ ہے؟جس نے بھی یہ کیا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے،یہ الارمنگ صورتحال ہے۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر سپرداری کی درخواست جزوی منظوری پر شہباز گل کی اشیاء واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔
کیس کا پس منظر
سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کو ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کے خلاف بیانات کے الزام میں 9 اگست کو بنی گالا کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالا میں سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں اداروں اور ان کے سربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.