سینٹورس مال آتشزدگی پر سیاسی جھگڑا، کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج
سینٹورس مال میں اتوار کی سہ پہر خوفناک آتشزدگی کے بعد مال اور اس سے ملحقہ رہائشی ٹاور کو سیل کیا جا چکا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے حائق ڈھونڈنے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ معاملہ ایک سیاسی تنازعے میں تبدیل ہو رہا ہے۔
تازہ ترین خبر یہ ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے مال پر موجود ایک شخص کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
تھانہ مارگلہ میں اےایس آئی کی مدعیت میں درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کالی شرٹ میں ملبوس شخص نےپولیس سےمزاحمت کی۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ملزم نےخودکوپولیس اہلکارظاہرکیا اور اس نے ہاتھ میں شاٹ گن اٹھا رکھی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم کا نام جاوید معلوم ہوا ہے۔
مقدمے میں جاوید کے ساتھ تین نامعلوم ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے جو پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔
دوسری جانب عمارت کے حفاظی انتظامات سے متعلق اہم سوالات بھی سامنے آرہے ہیں۔ سوالات اٹھانے والوں میں سینٹورس رہائشی ٹاور کے مکین شامل ہیں۔
سینٹورس کو بیشتر لوگ شاپنگ مال کے طور پر جانتے ہیں تاہم یہ ایک ملے جلے استعمال کی عمارت ہے۔ اس میں ایک کثیرالمنزلہ ہوٹل اور رہائشی استعمال کے 23فلور ہیں جن کے اپارٹمنٹس میں پاکستانی اور غیرملکی شہری مقیم ہیں۔ یہاں دفاتر بھی ہیں۔ شاپنگ مال صرف چار فلورز پر مشتمل ہے۔
سینٹورس کے چوتھے فلور پر فود کورٹ ہے اور اتوار کو اگ اسی جگہ پر بھڑکی جس کے بعد دھویں کے بادل عمارت سے نکلتے دکھائی دیئے۔ اسلام آباد شہر کے کئی علاقوں سے یہ دھواں دکھائی دیا۔
آگ لگنے کے بعد کی کئی ویڈیوز سامنے آچکی ہیں۔ ایک ویڈیو مال کے اندر سے لوگوں کے انخلا کی ہے۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ شاپنگ کیلئے آنے والے لوگ برقی زینوں سے اتر رہے ہیں۔ ایک افراتفری کا ماحول ہے لیکن خوش قسمتی سے کوئی بھگڈر نہیں ہوئی نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا۔ آگ کے دوران ہنگامی انخلا کے زینے کہیں دکھائی نہیں دیتے۔
سینٹورس کے رہائشی اپارٹمنٹس میں سے ایک میں رہائش پذیر جرمن شہری اسٹیفن کڈیلا نے شکایت کی کہ عمارت میں کوئی فائر الارم نہیں بچا اور وہ اتفاق سے کافی لینے کیلئے نکلے تھے کہ انہیں جلنے کی بدبو کا احساس ہوا اور پھر آگ کا پتہ چلا۔
تاہم اسٹیفن نے چندمنٹ بعد ایک ویڈیو شیئر کی اور بتایا کہ رہائشی عمارت میں اب الارم بج رہے ہیں۔
اسٹیفن اپنے پالتو جانور کے ساتھ ایک دوست کے گھر منتقل ہوگئے ہیں۔
متعدد دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اتنی بڑی عمارت میں آگ سے بچاؤ کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔
دوسری جانب کئی لوگوں نے سینٹورس مال کے سیکورٹی اہلکاروں کی تعریف کی جو بھاگنے کے بجائے فرائض انجام دیتے رہے۔ انہوں نے لوگوں کو باہر نکلنے میں مدد دی۔
یہ وہ وقت تھا جب فوڈ کورٹ سے جلتی اشیا نیچے گر رہی تھیں۔
کچھ ہی دیر میں آگ نیچے گراؤنڈ فلور تک پہنچ گئی۔ تقریباً ڈھائی گھنٹے میں فائربریگیڈ نے آگ پر قابو پا لیا۔
اس دوران ہیلی کاپٹر بھی مال کے قریب اڑتے دکھائی دیتے۔
سیاسی جھگڑا
اگرچہ آگ پر ڈھائی گھنٹے میں قابو پر لیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن یہ معاملہ اب سیاسی رخ اختیار کر گیا ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے مال اور رہائشی ٹاور کو تحقیقات مکمل ہونے تک سیل کر دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ دکاندار کئی دن تک کاروبار شروع نہیں کر سکیں گے۔ بحالی کا عمل بھی تاخیر کا شکار ہو جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز کا کہنا ہے کہ عمارت کو کھولنے سے پہلے ٹیکنیکل کمیٹی تعین کرے گی کہ اس کی اسٹرکچرل صلاحیت پر کوئی اثر تو نہیں پڑا۔
آگ سے بچاؤ کے انتظامات نہ کرنے پر مال انتظامیہ کیخلاف کارروائی بھی زیر غور ہے۔
مزید: پی ٹی آئی نے سینٹورس مال آتشزدگی میں سازش کا شبہ ظاہر کردیا
مزید: سینٹورس مال آتشزدگی: عمارت سیل، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل
دوسری جانب سینٹورس کی انتظامیہ کا الزام ہے کہ فائر بریگیڈ نے بروقت کارروائی نہیں کی۔ وہ اسلام آباد انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں۔
سینٹورس کے مالک تنویر الیاس آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے رہنما ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ انہیں آتشزدگی میں سازش کی بو آرہی ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے اس معاملے پر احتجاج کی تیاری کی اطلاعات بھی ہیں۔
Comments are closed on this story.