قیامت خیز زلزلے کے 17 برس بعد بھی متاثرین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ نہ ہوسکی
پاکستان کی تاریخ میں 8 اکتوبر 2005 کو آنے والے قیامت خیز زلزلے کو گزرے آج 17سال مکمل ہوگے لیکن متاثرین ریڈزون کو بکریال سٹی میں تاحال پلاٹوں کی الاٹمنٹ نہ ہوسکی ہے۔
زلزلہ کے بعد سول ہسپتال کی بلڈنگ بھی کرائے پر چل رہی ہے سینکڑوں اسکول اب بھی تعمیر نہیں ہوسکے۔
بالاکوٹ میں آنے والے قیامت خیز زلزلہ نے ہر طرف تباہی مچائی تھی، جس سے تقریبا 14 ہزار افراد لقمہ اجل بنے 80 ہزار افراد زخمی اور ہزاروں افراد معذور ہوگے تھے۔
فالٹ لائن گزرنے کے باعث بالاکوٹ اور گرلاٹ کی دو یونین کونسلز کو ریڈزون ڈی کلئیر کرکے یہاں کے باسیوں کو بکریال سٹی میں آباد کرنے کا فیصلہ کیا، مگر 17سال گزرنے کے باوجود یہ وعدی وفا نہ ہوسکا آج بھی بکریال سٹی خوابوں ہی کا شہر ہے۔
بکریال سٹی کے لیے 15ہزار634 کنال جگہ خریدی گئی، 7 بار پلان تبدیل ہوا اور آخری بار 8444 کنال پر نیو بالاکوٹ سٹی کو آباد کرنے کا فیصلہ کیا۔
متاثرین کے 5 ہزار 200 پلاٹوں کو کم کرکے 4 ہزار 400 کردیا گیا، سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن بھی لیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت کو فوری طور پر پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا حکم دیا۔
گزشتہ سال وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کے حوالے یہ منصوبہ تو کردیا مگر ایک سال میں ایک اینٹ بھی اٹھا کر نہیں رکھی گی ۔
زلزلہ کو17 سال گزرنے کے باوجود بالاکوٹ میں آج بھی سینکڑوں اسکول سڑکیں سول ہسپتال تعمیرنہیں ہوسکے، جبکہ بکریال سٹی کا منصوبہ بھی التواء کا شکار ہے۔
Comments are closed on this story.