فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ بچوں کے لیے نہیں ہے، ہدایتکار
دی لیجنڈ آف مولاجٹ طویل انتظار کے بعد 13 اکتوبر کو سینما گھروں کی زینت بنے جارہی ہے، کرونا وبا سمیت دیگر وجوہات کے بنا پر فلم کی ریلیز طویل تاخیرکا شکا رہی۔
فلم کا نام اور ٹریلر دیکھ کر 1979 میں بننے والی فلم ’مولا جٹ‘ ذہن میں آتی ہے، مگر فلم کے ڈائریکٹر بلال لاشاری کے مطابق ان دونوں فلموں کی کہانی بالکل مختلف ہے۔
بی بی سی گفتگو میں ان کا کہنا ہے کہ پرانی مولا جٹ کے کردار ہم نے ضرور استعمال کیے ہیں لیکن ان میں نئے کرداروں کا اضافہ بھی کیا ہے (پرانی فلم کے) مشہور ڈائیلاگز بھی جگہ جگہ استعمال کیے ہیں، مگر یہ بالکل نئی کہانی ہے۔
بلال لاشاری نے بتایا کہ یہ فلم مولا جٹ کے پرانے فینز کے لیے بھی ہے اور نئے دیکھنے والوں کے لیے بھی، اس لیے سب کو ذہن میں رکھ کر فلم بنانا ایک ’چیلنج‘ تھا۔
ہدایتکار کا مزید کہنا تھا کہ یہ فلم سب کے لیے ہے مگر بچوں کے لیے نہیں ہے، کیونکہ اس میں ایکشن ہے، خون خرابہ ہے۔
دوسری جانب فلم کی ایگزیکٹیو پرڈیوسر عمارہ حکمت نے یہ اعلان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ہم اس مشکل گھڑی میں اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اس لئے فیصلہ کیا ہے کہ فلم کی پہلے دن کی کمائی سیلاب زدگان کو دی جائیگی۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ جس طرحسے عموماً فلموں کی پرموشنز ہوتی ہیں ہم نے اس طرح سے فلم کی پرموشن نہیں کی کیونکہ ہم غم کی اس گھڑی میں اپنے سیلاب زدگان بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہنا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف فلم کیلئے ایڈوانس بکنگ میں بھی تیزی آگئی ہے۔ فلم کے اہم کرداروں میں فواد خان، ماہرہ خان، حمزہ علی عباسی، عمیمہ ملک، مرزا گوہر رشید، فارس شفیع اور علی عظمت سمیت پاکستان کی بڑی اسٹار کاسٹ شامل ہے۔
Comments are closed on this story.