بچوں سے ملنا میرا حق ہے یہ کوئی نہیں چھین سکتا، فیروز خان
فیملی کورٹ شرقی نے اداکار فیروز خان کی جانب سے بچوں سے ملاقات کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں فیملی عدالت شرقی کے روبرو اداکار فیروز خان کی جانب سے بچوں سے ملاقات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی جہاں معروف اداکار فیروز خان اور ان کی سابقہ اہلیہ علیزے عدالت میں پیش ہوئے۔ دونوں فریقین کے وکلا کی جانب سے درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اداکار کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ میں بچوں کا خرچ ادا کررہا ہوں اور کرنے کیلئے تیار ہو۔ بچوں سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں بچوں سے ملنا میرا حق ہے اور یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا۔
فیروز خان کے وکیل نے کہا کہ سابق اہلیہ علیزے کے پاس بچوں کا مستقبل متاثر ہوگا، علیزے کے مطالبات سے لگتا ہے کہ ان کا دماغی توازن درست نہیں ہے اور بچوں کی ماں علیزے مالی طور پر مستحکم نہیں کہ بچوں کو اچھی تعلیم دلوا سکے۔
اداکار فیروز خان کے وکیل نے کہا کہ ہفتہ میں کم از کم چار دفعہ فیروز خان کی بچوں سے ملاقات کرائی جائے اور مقدمے کا فیصلہ ہونے تک بچوں کو والد کے حوالے کیا جائے۔
جس پر علیزے سلطان کے وکیل بیرسٹرقائم شاہ کے جواب میں موقف اختیار کیا کہ بچوں کے والد فیروز خان کا زیادہ وقت بیرون ملک گزرتا ہے فیروز خان جلدی غصے میں آکر چیزیں توڑنا شروع کردیتے ہیں، ایسے جذباتی شخص کے پاس بچے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
واضح رہے کہ وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر بچوں سے ملاقات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جوکہ 20 اکتوبر کو سُنایا جائے گا جبکہ سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں بچوں سے فیروز خان کی ملاقات کرادی گئی۔
یاد رہے کہ فیروز اور علیزہ نے 2018 میں شادی کی تھی، دونوں کے دو بچے ایک بیٹا اور بیٹی بھی ہیں جبکہ گزشتہ ماہ 3 ستمبر کو دونوں کی علیحدگی ہوچکی ہے۔
Comments are closed on this story.