حکومتی اتحاد کا عمران خان کو اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دینے پر اتفاق
اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے مشورت کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور اتحادی جماعتوں کی قیادت کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت اتحادی جماعتوں کی قیادت اوروفاقی وزراء شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک کی سیاسی، داخلی اور معاشی صورتحال پرغور کیا گیا اور افواج پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے، سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آڈیو لیکس، سائفر معاملہ اور عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پر مشاورت ہوئی، وزیراعظم نے آڈیو لیکس اور سائفر معاملے پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اتحادیوں نے سائفر معاملے کو آئین و قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی حمایت کی، اتحادیوں نے قیادت کی کسی کو اسلام آباد پر یلغار کی اجازت نہ دینے کی حمایت کی۔
اتحادی جماعتوں نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو اختیار دیا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش سے سختی سے نمٹا جائے۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سائفر معاملے پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کی قیادت نے عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔
مشاورتی اجلاس میں پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کی قیادت نے اتفاق کیا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پرہی ہوں گے، قبل از وقت انتخابات کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے۔
پی ڈی ایم قائدین نے کہا کہ عمران خان اقتدار کی ہوس میں پاگل ہوچکا ہے، ریاستی اداروں اور دفاعی قیادت کو ہدف بنانا افسوسناک ہے، انہوں نے کہا کہ ایسا شخص ملک کا وزیراعظم تھا جسے ملک اور اداروں کی پرواہ نہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی جس پر پی ڈی ایم نے کہا کہ وزیراعظم اس بارے آئین اور قانون کے مطابق اپنا اختیار استعمال کریں۔
Comments are closed on this story.