کپڑوں کے جھنجھٹ سے چھٹکارا، اسپرے کریں اور نکل پڑیں
کوپرنی فیشن شو کے اختتام پر معروف امریکی ماڈل بیلا حدید ریمپ پر خراماں خراماں چلتے وسط تک پہنچیں، انہوں نے صرف ایک زیر جامہ زیب تن کیا ہوا تھا، انکے ساتھ دو اشخاص بھی ریمپ پر آئے اور بیلا کے جسم پر سفید رنگ اسپرے کرنا شروع کردیا۔
اس عمل میں تقریباً 15 منٹ لگے، لیکن جیسے ہی ان دو مردوں نے چھڑکاؤ ختم کیا، ایک خاتون آئیں اور چیرا لگا کر بیلا حدید کی آستینیں نیچے کیں تاکہ انہیں کندھے سے نیچے کیا جاسکے۔
اس کے بعد بیلا نے چلنا شروع کیا اور پھر جادو۔۔۔ وہ اسپرے ایک لباس میں تبدیل ہوچکا تھا۔
اسپرے آن ڈریس کے پیچھے کی کہانی سلی سٹرنگ کے ڈبے اور ڈاکٹر مینیل ٹوریس نامی ایک شخص سے شروع ہوئی۔
فیشن ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کرنے والے ٹوریس کے دماغ میںاسپرے آن ٹی شرٹ (ایسی ٹی شرٹ جسے جسم پر اسپرے کیا جاسکے) تیار کرنے کا خیال آیا، لیکن ان کے پاس ایسی پروڈکٹ بنانے کا علم نہیں تھا۔ وہ اپنے خیالات لئے لندن کے امپیریل کالج گئے، جو جدید ایجادات کے لیے مشہور ہے۔
انہیں ٹوریس کا خیال پسند آیا اور انہیں وسائل ایک لیب اور کھیلنے کے لیے ؐتیریل فراہم کردیا۔ دو سال اور بہت ساری آزمائشوں اور غلطیوں کے بعد نتائج آنا شروع ہوگئے۔
2003 میں، ٹوریس نےفیبریکان نامی ایک مائع ریشہ بنایا، جو پولیمر، بائیو پولیمر اور گرینر سالوینٹس کے ساتھ جڑا ہوا تھا، یہ مکسچر اسپرے سطح تک پہنچنے پر بخارات بن جاتا ہے۔
ٹوریس کے مطابق، فیبرک پوست کی طرح محسوس ہوتا ہے اور اس میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ فیشن میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال ایک مکمل لباس یا خراب شدہ کپڑوں کے پرانے ٹکڑوں کی مرمت کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔
ان کا منصوبہ اس ٹیکنالوجی کو طبی صنعت تک لے جانے کا ہے، جس سے وہ ایروسول کین سے کاسٹ یا اسپرے آن جراثیم سے پاک پٹیاں بنا سکیں گے۔
شو کے نوٹس میں لکھا، ”فیشن ڈیزائنرز کو مصنوعات بنانے کے لیے نئے مواد اور کپڑوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بدلتے ہوئے طرز زندگی اور صارفین کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔“
Comments are closed on this story.