Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف ڈریکونین قانون ہے، چیف جسٹس

فیصل ووڈا کی تاحیات نااہلی پر سماعت
اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2022 04:31pm
چیف جسٹس عمر عطا بندیال
چیف جسٹس عمر عطا بندیال

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کےرہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کےخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ تاحیات نااہلی سے متعلق آرٹیکل باسٹھ ون ایف ایک ڈریکونین قانون ہے، اس کیس کومحتاط ہوکر سنیں گے۔

سینیٹر فیصل ووڈا کو دہری شہریت سے متعلق غلط بیانی پر 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ سابق وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے چکی ہے۔

منگل کے روز سماعت کے دوران فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ واوڈا نے 2018 میں انتخابات لڑے، دو سال بعدغلط بیان حلفی پرنااہلی کی درخواست دائر ہوئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار ہے، حکم کو کالعدم قرار دیں تو بھی حقائق وہی رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کیس میں حقائق کا درست جائزہ لیا۔

نثارکھوڑو کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کہا کہ فیصل واوڈا نے دوہری شہریت تسلیم کی ہے.

تاہم چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کاحکم دے سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل62 ون ایف ایک ڈریکونین قانون ہے، تاحیات نااہلی کیس کو محتاط ہو کر سنیں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

Supreme Court

faisal vawda

Chief Justice Umar Atta Bandiyal

politics041022

62(1)f