’بکتر بند سے دروازہ توڑ کر دہشت گردوں کے ٹھکانے میں داخل ہوئے‘
کراچی: ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے جنجال گوٹھ میں ہفتہ کے روز سی ٹی ڈی کے ساتھ مقابلے میں ہلاک 2 مبینہ دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ ہلاک دہشتگردوں کے نام ایمل شاہ اورعبداللہ تھے، مبینہ دہشتگردوں کا گروپ کوئٹہ میں مختلف کارروائیوں میں ملوث رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگرد کراچی میں دوچار مہینے سے مقیم تھے اوران کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا ، ملزموں نے پولیس پردستی بم بھی پھینکا تھا۔
ان کا کہنا تھا دہشگردوں کا پہلے تعلق ٹی ٹی پی سے تھا لیکن بعد میں داعش میں شامل ہوگئے تھے۔ وہ 12 ربیع الاول کی تقریبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگرآپریشن بروقت نہیں کیا جاتا تو بڑا نقصان ہو سکتا تھا۔
پریس کانفرنس میں ایس ایس پی سی ٹی ڈی زبیر نذیر انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب اور مظہر مشوانی بھی شریک تھے۔
پولیس کے مطابق دہشت گرد کراچی میں دو چارمہینے سے مقیم تھے۔ انہوں نے آبادی کے اندر رہائش اختیار کر رکھی تھی یہی وجہ ہے کہ انسداد دہشت گردی فورس جب کارروائی کے لیے پہنچی تو خدشہ محسوس ہوا کہ آبادی کا جانی نقصان ہوگا۔
ڈی آئی جی کے مطابق اس خدشے کے پیش نظر پولیس بکتر بند گاڑی (اے پی سی) سے گھرکادروازہ توڑ کراندرداخل ہوئی۔
ملزموں نے پولیس پارٹی پر دستی بم بھی پھینکا اور فرار ہونے کی کوشش کی۔ مارے جانے والوں میں سے ایک پیچھے کے راستے سے نکلنے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ دوسرا اندر سے فائرنگ کرتا رہا۔
پولیس کو یہ خدشہ بھی تھا کہ گھر کے اندر بارودی مواد ہوگا۔
ایمل شاہ دہشتگردوں کا سرغنہ تھا۔ یہ گروپ 2021 میں کوئٹہ میں سرینا ہوٹل دھماکے اور ایف سی کے ٹرک پرحملے میں ملوث تھا۔
یاد رہے کہ پولیس نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ سپر ہائی وے کے قریب سی ٹی ڈی اور دہشتگردوں کے درمیان مقابلے میں دو دہشتگرد ہلاک جب کہ چار پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہاگیا ہے کہ اس کے عسکریت پسند ایمل شاہ عرف سیف الرحمان اور قاری عبداللہ عرف قاری سمیع اللہ مارے گئے۔
Comments are closed on this story.