گیارہ سو سے زائد افراد نے شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کروالی
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR) کا کہنا ہے کہ صرف 1122 ٹرانسپرسنز نے شناختی کارڈ میں اپنی جنس تبدیل کرکے ”X“ کروائی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں این سی ایچ آر کا کہنا تھا کہ ٹرانسپرسنز ایک چھوٹے اور کمزور گروپ پر مشتمل ہیں جنہیں تحفظ کی ضرورت ہے نہ کہ بدسلوکی کی۔
Only 1122 transpersons changed gender in CNIC to X. Transpersons comprise a small & vulnerable group that needs protection not abuse. Four murders in recent days is alarming. This needs intervention of state & humanity shown by all of us. pic.twitter.com/crGGuYHVUi
— National Commission for Human Rights (@nchrofficial) September 29, 2022
این سی ایچ آر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ حالیہ دنوں میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے چار قتل تشویش ناک ہیں۔ اس میں ریاست اور انسانیت کی مداخلت کی ضرورت ہے جو ہم سب نے دکھائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرانس جینڈرایکٹ کے خلاف 10 لاکھ ویڈیوز اور تصاویر کی مہم
این سی ایچ آر کو خواجہ سراؤں پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش ہے۔
این سی ایچ آر نے لکھا کہ حکومت کو خواجہ سراؤں کے حالیہ قتل کا جائزہ لینے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
NCHR is deeply concerned about the alarming rise in attacks on transgender persons. Govt needs to look into recent murders of transpersons & ensure that the perpetrators are bought to justice immediately.
— National Commission for Human Rights (@nchrofficial) September 28, 2022
این سی ایچ آر کو موصول ہونے والے ڈیٹا کے مطابق نادرا نے 22 جولائی تک 2,978 افراد کی بطور ٹرانسجینڈرز رجسٹریشن کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرانس جینڈرپرسنز ایکٹ2018 : ایسے حقائق جو آپ نہیں جانتے
وفاقی وزارت انسانی حقوق کے مطابق نادرا کا کہنا ہے کہ اب تک 1,025 مرد بطور ٹرانسپرسن رجسٹرڈ ہوئے جبکہ 87 خواتین نے بطور ٹرانسپرسن رجسٹریشن کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔
Comments are closed on this story.