Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

انسان کی روح کا وزن کتنا ہے؟

کہا جاتا ہے کہ انسان کی روح کا وزن 21 گرام ہوتا ہے۔ کیا اس میں کوئی حقیقت ہے؟
شائع 28 ستمبر 2022 10:48pm
تصویر بزریعہ گیٹی امیجز
تصویر بزریعہ گیٹی امیجز

جانداروں میں روح کی موجودگی ایک طاقتور تصور ہے جو بہت سے مذاہب کی مرکزی خصوصیت بھی ہے۔ شاید اسی لیے کچھ لوگ روح کے بارے میں متجسس رہتے ہیں۔ جبکہ کچھ نے روح کے وجود کو ثابت کرنے کی کوششوں میں سائنس کی طرف رجوع بھی کیا۔

ہوسکتا ہے کہ آپ نے کبھی سنا ہو کہ روح کا وزن ”21 گرام“ ہے، یا آپ نے 2003 کی فلم ”21 گرام“ کو اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔

تواب سوال یہ اٹھتا ہے کہ روح کا وزن آخر کتنا ہے؟ اب بری خبر یہ ہے کہ اس سوال کا جواب یقین سے کوئی نہیں دے سکتا۔ کیونکہ جب سائنس ثابت ہی نہیں کر سکتی کہ روح موجود ہے تو سائنس دان اس کا وزن بھی نہیں کر سکتے۔

لیکن!!! ایک ڈاکٹر کی جانب سے سے کی گئی کوشش کی عجیب و غریب کہانی سننے کے قابل ہے۔

کہانی بوسٹن کے ایک محلے ڈورچیسٹر میں گزشتہ صدی میں شروع ہوتی ہے۔ ڈنکن میک ڈوگل نامی ایک مشہور طبیب کے دماغ میں ایک نظریہ تھا کہ اگر انسانوں میں روحیں ہیں، تو اس نے سوچا یہ جسم میں جگہ بھی لیتی ہوں گی اور اگر روحیں جگہ رکھتی ہیں تو ان کا وزن بھی ہوگا، تو کیوں نہ انہیں تولا جائے۔

روح کا وزن کرنا

کافی سوچ بچار کے بعد میک ڈوگل اس نتیجے پر پہنچا کہ معلوم کرنے کا صرف ایک طریقہ تھا۔

1907 میں اپنی اس کوشش کے بارے میں شائع کئے گئے مقالے میں اس نے لکھا، ”چونکہ یہ ”فرضی“ سمجھا جانے والا مادہ جسم کے ساتھ موقت کے واقع ہونے تک جسمانی طور پر جڑا رہتا ہے، اس لیے مجھے یہ خیال زیادہ معقول لگتا ہے کہ یہ کشش ثقل کی کوئی شکل ہونی چاہیے، اس لیے موت کے وقت کسی انسان کا وزن کرکے اس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔“

میک ڈوگل نے ڈورچیسٹر کنزمٹیو ہومز کے ساتھ مل کر کام شروع کیا، جو کہ دیر سے آنے والے تپ دق کے لیے ایک خیراتی ہسپتال ہے، تپ دق اس وقت لاعلاج تھا۔

میک ڈوگل نے ایک بڑا ترازو یا پیمانہ تعمیر کیا، جو ایک چارپائی اور تپ دق کے مرتے ہوئے مریض کو رکھنے کے قابل تھا۔ اس تجربے کے لیے تپ دق ایک آسان بیماری تھی، میک ڈوگل نے اپنے مقالے میں وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ کیونکہ مریض ”زبردست تھکن“ کی وجہ سے اور بغیر کسی حرکت کے مر جاتے تھے اس لیے پیمانے میں حرکت نہیں ہوتی تھی۔

میک ڈوگل کا پہلا مریض ایک آدمی تھا جو 10 اپریل 1901 کو مرا، اس کی موت کے وقت پیمانے میں اچانک 0.75 اونس (21.2 گرام) کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی، اور اسی لمحے اس فسانے نے جنم لیا کہ روح کا وزن 21 گرام ہوتا ہے۔

میک ڈوگل کے اگلے مریض نے سانس رکنے کے 15 منٹ بعد 0.5 اونس (14 گرام) کھویا، اس کے تیسرے کیس میں 0.5 اونس اور پھر ایک منٹ بعد ایک اونس (28.3 گرام) کی ناقابلِ یقین دو قدمی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔

میک ڈوگل نے چوتھے کیس کے نتائج کو بیکار قرار دیا جو ایک عورت تھی اور ذیابیطس کی وجہ سے مر رہی تھی، کیونکہ اسکیل اچھی طرح سے کیلیبریٹ نہیں کیا گیا تھا، جس کی ایک وجہ “ کام کی مخالفت کرنے والے لوگوں کی مداخلت“ بیان کی گئی۔

پانچویں کیس نے موت کے بعد 0.375 اونس (10.6 گرام) وزن کھویا، لیکن اس کے بعد پیمانہ خراب ہو گیا، جس نے ان نمبروں کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے۔

میک ڈوگل نے پھر 15 کتوں پر تجربات کو دہرایا اور ان کے وزن میں کوئی کمی نہیں ملی، جس کے بعد اس کا خیال تھا کہ تمام کتے یقینی طور پر جنت میں نہیں جاتے۔

میک ڈوگل نے 1907 میں جرنل امریکن میڈیسن اور جرنل آف دی امریکن سوسائٹی فار سائیکیکل ریسرچ میں اپنے نتائج کی اطلاع دی۔ اس نے نیویارک ٹائمز میں ایک تحریر بھی شائع کی۔

ناقابل جواب سوالات

میک ڈوگل کے مطالعہ میں نمونے کا ایک معمولی سائز تھا، اور اس کے نتائج واضح تھے، لہذا اس وقت یہ خیال پیدا ہوا کہ اس نے روح کو سنگین مشکک حالات میں تولا۔

میک ڈوگل نے اعتراف کیا کہ روح کے وزن کی تصدیق کے لیے مزید پیمائش کی ضرورت تھی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا، جس کی وجہ کچھ حد تک اخلاقی تھی ، اور جزوی طور پر اس لیے کہ تجربات تھوڑے پاگل پن بھرے تھے۔

میری روچ کی کتاب ”Spook: Science Tackles the Afterlife“ کے مطابق، اوریگون میں ایک باڑے والے نے 2000 کے اوائل میں ایک درجن بھیڑوں کے ساتھ روح کے وزن کے تجربے کو نقل کرنے کی کوشش کی۔ جس میں زیادہ تر نے ایک اور سات اونس (30 سے 200 گرام) کے درمیان وزن میں گراوٹ کا نتیجہ حاصل کیا، حالانکہ یہ صرف بھیڑوں کے اپنے اصل وزن پر واپس آنے تک چند سیکنڈ ہی برقرار رہا۔

روچ نے یہ بھی بتایا کہ ایک کیمیکل انجینئر اور فزیشن ڈاکٹر گیری نہم، جو اس وقت ڈیوک یونیورسٹی سکول آف میڈیسن میں تھے، نے ایک مفروضہ تیار کیا تھا کہ روح یا کم از کم شعور معلومات سے وابستہ ہونا چاہیے، جو توانائی کی ایک خاص مقدار کے برابر ہے۔ اس توانائی کو بنیادی طور پر کافی حساس برقی مقناطیسی آلات سے تولا جا سکتا ہے۔

weird

Weight of Soul

Weird Experiments