آڈیو میں کسی لین دین کا ذکر نہیں، سنجیدہ معاملے کی تحقیقات کریں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے جس کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نیو یارک میں ہونے والی ملاقاتوں پر میڈیا کو اعتماد میں لینا تھا، ثمرقند کانفرنس میں شریک ملکوں کے سربراہان اور نیو یارک میں عالمی رہنماؤں سے ہماری ملاقاتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہ نیو یارک میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ملاقات میں پاکستان سے اظہار ہمدردی کی، ہم نے سیلاب متاثرین کے لئے امداد پر امریکا کا شکریہ ادا کیا جب کہ شنگھائی کانفرنس میں سیلاب پر شرکاء کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے آنے والے سیلاب میں پاکستان کا کردار نہیں ہے، کاربن کے اخراج میں ملک کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جنرل اسمبلی خطاب میں سیلاب کے ساتھ ساتھ کشمیر، فلسطین سمیت نئے فتنے اسلاموفوبیا اور بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو اجاگر کیا۔
پاکستان ایٹمی طاقت ہے جسکی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا
ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے گزشتہ دور میں ملک کی خارجہ پالیسی کا حلیہ بگاڑ دیا لیکن اتحادی حکومت کی کاوشوں کی بدولت پاکستان عالمی تنہائی سے نکل آیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ محنت اور ہاہمی احترام کے ساتھ ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے، ہمیں عاجزی اور احترام کرنے کا درس دیتا ہے، اللہ کے فضل سے پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے لہٰذا کوئی ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
آڈیو لیکس: مریم نواز نے اس معاملے میں کوئی سفارش نہیں کی: وزیراعظم
آڈیو لیکس پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے جس کی تحقیقات کریں گے، اس کے لئے کمیٹی بھی تشکیل کر رہا ہوں اور ہم اس معاملے کی تہہ رخ تک پہنچیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مریم نواز نے اس معاملے میں کوئی سفارش نہیں کی، پھر بھی قانونی طور پر میں یہ کام کر سکتا تھا لیکن اس بات کو لے کر نہ ہم ای سی سی میں گئے اور نہ کابینہ میں گئے۔
اگر کوئی غلطی کی ہے تو پوری قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگوں گا
انہوں نے صحافیوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو میں کہیں کسی لین دین کی بات نہیں ہوئی، کیا آپ نے اس میں ہیرے جواہرات کی بات سنی یا اس کے بعد میں نے کوئی پالیسی تبدیل کی؟ اگر کوئی غلطی کی ہے تو پوری قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگوں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ توشہ خان کی بات کیوں نہیں ہوتی، یہاں تو گھڑیاں بیچ کر پیسے جیب میں ڈال لئے گئے، پہلے تحفہ توشہ خانہ میں جاتا ہے جہاں اس کی قیمت کا تعین ہوتا ہے لیکن خان صاحب نے گھڑیاں بیچ کر پہلے پیسہ جیب میں ڈالا لیا اور پھر توشہ خانے سے کہا کہ یہ رقم لے لو۔
آئی ایم ایف سے کہا سیلاب آگیا ہے، شرائط پر عمل نہیں کر سکتا
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے رات میں نیند نہیں آتی تھی کہ کہیں ملک دیوالیہ نہ ہو جائے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کہا کہ سیلاب آگیا ہے، لہٰذ ا شرائط پر عمل نہیں کر سکتا لیکن اسی وقت عمران خان دن رات ریلیاں اور تقاریر کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) میں میرے خلاف 2 سال کیس چلتا رہا، دوسری جانب شوکت خانم کا خیرات کا پیسہ سیاست میں استعمال کرلیا، خدا کو جان دینی ہے، ایمانداری سے کہہ رہا ہوں اس سے زیادہ جھوٹا اور کرپٹ آدمی شاید ہی کبھی پیدا ہوا ہو۔
عمران خان سے زیادہ جھوٹا اور کرپٹ آدمی شاید ہی کبھی پیدا ہوا ہو
شہباز شریف نے کہا کہ اگر یہ امپورٹڈ حکومت ہے تو روس کے صدر نے اس پر کیوں اعماد کیا، عمران خان نے اپنی ہمیشرہ کو این آر او دلوایا، 190 ملین پاؤنڈ کا بند لفافہ کابینہ سے منظور کرالیا، کیا اس میں خدانخواستہ کشمیر کے معاملے کی ڈیل ہوتی؟ اور پھر اس بند لفافے پر فیصلہ دے دیا کہ اسے نہیں کھولنا۔
اپنے بیرون ملک دورے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 1997 سے لے کر آج تک جتنے بیرونی دورے کئے اپنی جیب سے کئے ہیں۔
Comments are closed on this story.