ناسا کا خلائی جہاز سیارچے سے ٹکرا گیا، ویڈیو موصول
امریکی خلائی ایجنسی ”ناسا“ کا ایک خلائی جہاز ”ڈبل ایسٹورائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ“ (ڈارٹ) پیر کی رات ایک دور دراز خلا میں تیرتے سیارچے کی سطح پر ٹکرا گیا۔
ڈارٹ کی جانب سے زمین پر واپس بھیجی گئی کچھ ابتدائی تصاویر میں ڈیمورفس نامی اس سیارچے کا بڑا ساتھی ڈیڈیموس سایرچہ خلا کے کالے سمندر میں ایک دھبے کی طرح نظر آتا تھا۔
ٹکرانے سے قبل ڈارٹ خلائی جہاز 14,000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھ رہا تھا۔
مشن کے آپریشن روم میں ٹکراؤ کی کامیابی کی تصاویر آتے ہی حیرت کا عالم تھا، کامیابی اس لئے کیونکہ ڈارٹ کو جان بوجھ کر سیارچے پر کریش کیا گیا تھا۔
IMPACT SUCCESS! Watch from #DARTMIssion’s DRACO Camera, as the vending machine-sized spacecraft successfully collides with asteroid Dimorphos, which is the size of a football stadium and poses no threat to Earth. pic.twitter.com/7bXipPkjWD
— NASA (@NASA) September 26, 2022
یہ کریش سیاروں کے زمین سے ٹکرانے کے خلاف دفاعی تجربے کا حصہ ہے، یہ ایک آزمائش تھی یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا انسانیت ایک دن ہمارے سیارے کی طرف آنے والے کسی سیارچے کے راستے کو ری ڈائریکٹ کرنے کے قابل ہو سکتی ہے؟
واضح رہے کہ نہ تو ڈیمورفس اور نہ ہی ڈیڈیموس سے زمین کو کوئی خطرہ لاحق ہے۔ فی الحال کوئی معلوم سیارچہ ہمارے سیارے کے لیے اہم اور فوری خطرہ نہیں ہے۔ لیکن ناسا ایک طویل مدتی کھیل کھیل رہا ہے۔
مستقبل میں کبھی اگر کوئی سیارچہ زمین کا رخ کرتا ہے تو ایجنسی چاہتی ہے کہ ہمارے پاس ایسے اختیارات ہوں جو ہمیں تباہی سے بچا سکیں۔ ڈارٹ مشن نے ڈیمورفس کے مدار کو کتنا تبدیل کیا؟ اس کا مکمل جواب حاصل کرنے میں ممکنہ طور پر چند ماہ لگیں گے، لیکن نظام شمسی کے ارد گرد سے کچھ تصاویر اور ڈیٹا اگلے چند دنوں اور ہفتوں میں سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔
ٹکراؤ سے پہلے ڈارٹ خلائی جہاز نے ایک چھوٹا اطالوی ساختہ سیٹلائٹ LICIACube ریلیز کیا تھا۔ اس چھوٹے سیٹلائٹ نے ڈارٹ کا پیچھا کیا ااور ٹکراؤ کے فوری بعد کی تصاویر لیں، جنہیں زمین پر محققین کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
سات براعظموں پر موجود دوربینیں بھی سیارچے کے نظام پر توجہ مرکوز کریں گی، جیسا کہ لوسی خلائی جہاز، جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ، اور ہبل خلائی دوربین۔
اس کے بعد، 2024 میں یورپی خلائی ایجنسی ڈیمورفوس کا سروے کرنے کے لیے ایک اور خلائی جہاز بھیجے گی، اور اس سیارچے کا قریبی جائزہ لے گی۔
Comments are closed on this story.