Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

وزیراعظم: جنرل اسمبلی میں بھارت پر کڑی تنقید کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش

بھارت کشمیر میں مسلم اکثریت کو ہندو ٹیریٹی میں تبدیل کرنے پر لگا ہے
شائع 23 ستمبر 2022 11:49pm
وزیراعظم شہباز شریف۔ فوٹو — اسکرین گریب/ آج نیوز
وزیراعظم شہباز شریف۔ فوٹو — اسکرین گریب/ آج نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر اور اسرائیل فلسطینیوں پر جارحیت ختم کرے۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں کی تباہ کاریوں کا بتانے اور پاکستان کی کہانی سنانے کے لئے کھڑا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں نے موسم کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے، ابھی بھی ملک کا بڑا حصہ پانی کے نیچے ہے، 33 ملین افراد بہت بڑے رسک پر ہیں جنہیں صحت کے خطرات لاحق ہیں جب کہ اب تک بارشوں اور سیلاب سے 1500 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 4000 بچے شامل ہیں۔

پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کی ایسی بھیانک تصویر کبھی نہیں دیکھی تھی

شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے بیماریوں اور غذائی قلت کا سامنا ہے، 13000 کلو میٹر روڈ تباہ، 370 پل اور 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے، 10 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے جب کہ 4 ملین ایکڑ فصلیں تباہ ہوگئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کی ایسی بھیانک تصویر کبھی نہیں دیکھی تھی، میں اپنے ملک کے کونے کونے میں گیا، لوگ سوال کرتے ہیں کہ یہ ان کے ساتھ کیوں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گلیشیئر پگھل رہے ہیں، جنگلات میں آگ لگ رہی ہے، پھر ہم نے ایک تباہ کن مون سون کا سامنا کیا، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے 10 سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔

آخر میرے لوگ ہائی گلوبل وارمننگ کی قیمت کیوں ادا کر رہے ہیں؟

شہباز شریف نے کہا کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس کے دورہ پاکستان پر ان کا مشکور ہوں جنہوں نے ہمیں مکمل سپورٹ کیا اور معاون کی یقین دہانی کرائی، ان تمام ممالک کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہماری مدد کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ صحت اور معیشت پر پڑنے والے اثر کا تعین بہت مشکل ہے، میرا سوال ہے کیا ہم اس بحران سے نمٹنے کے لئے تنہا چھوڑ دیئے جائیں گے؟ 11سو ملین افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے اپنے تمام وسائل کا استعمال کیا ہے، بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے 4 ملین خواتین کو کیش دیا گیا، 300 ملین ڈالرز ہم نے اپنی جیب سے اس پروگرام کے لئے خرچ کئے، آخر میرے لوگ ہائی گلوبل وارمننگ کی قیمت کیوں ادا کر رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ قدرت کا قہر ہمارے ملک پر پڑا ہے، پاکستان کے لوگ بہت سخت جان ہوتے ہیں، جب تک دنیا کے رہنما ایک مشترکہ ایجنڈے پر نہیں آئیں گے، یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

بھارت سمیت سب کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اولین ترجیح معاشی گروتھ ہے، ہم بھارت سمیت سب کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں، جموں و کشمیر کا حل بہت ضروری ہے، بھارت کا 5 اگست کے ایکشن نے خطہ میں تناؤ کو ہوا دی، نیو دہلی نے مقبوضہ کشمیر میں 9 ہزار فوج بھیج دی جس سے کشمیریوں پر مختلف انداز میں مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں مسلم اکثریت کو ہندو ٹیریٹی میں تبدیل کرنے پر لگا ہے، کشمیریوں کی زمین اور جائیدادوں پر قبضہ ہو رہے ہیں جب کہ فراڈ کے ذریعے ووٹرز رجسٹریشن ہو رہی ہے۔

اس کے علاوہ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت آپس میں پڑوسی ہیں، اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ پر امن رہیں یا پھر ایک دوسرے سے لڑتے رہیں، ہم آپس میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ ہم پر ہے پر امن پڑوسی بن کر رہیں اور اپنے وسائل تعلیم، صحت اور روزگار پر خرچ کریں، یہ وقت ہے بھارت اس پیغام کو سمجھے کیونکہ جنگ کوئی آپشن نہیں بلکہ پرامن مذاکرات ہی حل ہیں۔

پاکستان چاہتا ہے افغانستان میں امن قائم ہو

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے، اسی لئے پاکستان چاہتا ہے افغانستان میں امن ہو، پاکستان افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے لئے بھی کاوشیں کر رہا ہے، البتہ افغان حکومت کو تنہا کرنا افغانستان کی عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں مزید سول وار کو روکنا ہے، پاکستان بین الاقوامی برادری سے مثبت رویے کا مطالبہ کرتا ہے اور دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے، دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ہمارا ملک خود اس کا شکار رہا ہے تاہم ہماری مسلح افواج نے اس کی کمر توڑ دی ہے لیکن بارڈر کے اس پار سے دہشتگردی ہوتی ہے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں اور اسرائیل فلسطینیوں کیخلاف مظالم بند کرے

اسلام و فوبیا پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک گلوبل مسئلہ ہے جس میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، بھارت میں مسلمانوں کو متنازع قوانین کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہاں اسلام وفوبیا کی بدترین مثال دیکھی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم بند کرے، اسرائیل خطے میں جارحیت ختم کرے اور القدس الشریف فلسطین کا دارلحکومت ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کونسل میں 11 نئے ارکان کو شامل کیا جائے، جب کہ ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں جو کہ صرف امن کشمیر کے حل سے ہی ممکن ہے، سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہئے، اسی لئے میں بھارتی وزیراعظم کےساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کرنا چاہتا ہوں۔

Shehbaz Sharif

Indian occupied Kashmir

United Nations

floods

Israel Palestine conflict

UN GENERAL ASSEMBLY

Newyork