کیا آپ نے کبھی مریخ پر شہابِ ثاقب ٹکرانے کی آواز سنی ہے؟
ناسا کے “مارس انسائٹ سیسمومیٹر” نے پچھلے دو سالوں میں مریخ سے ٹکرانے والے شہابِ ثاقب سے پیدا ہونے والی چار الگ الگ لہروں کا پتا لگایا ہے۔
شہابِ ثاقب کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والے اثرات کی ایک ریکارڈنگ ناسا جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل) کے یوٹیوب چینل پر جاری کی گئی، جس میں مریخ سے ٹکرانے والے خلائی پتھروں کی ایک منفرد آواز کو سنا جاسکتا ہے۔
Bloops on Mars@NASAInSight detected not one – but four – meteoroid impacts on the Red Planet. Not only are the sounds of interest to scientists, but impact craters provide clues into Mars’ past and interior structure. Learn more in the video below. pic.twitter.com/UqcZs1zeZI
— NASA JPL (@NASAJPL) September 19, 2022
تعلیمی جریدے نیچر جیو سائنس میں شائع ہونے والے نئے مقالے میں ناسا نے مریخ سے ٹکرانے والے شہابِ ثاقب کے اثرات کی تفصیل دی ہے۔ جس کے مطابق پہلا شہابِ ثاقب 5 ستمبر 2021 کو مریخ کی فضا میں داخل ہوا اور تین حصوں میں تقسیم ہو گیا جن میں سے ہر ایک نے ٹکراؤ کے بعد ایک گڑھا پیدا کیا۔
اس کے بعد ناسا نے اپنے آربیٹر (تحقیقاتی سیٹلائٹ) کو اس علاقے میں بھیجا تاکہ گڑھوں کے صحیح مقام کی تصدیق کی جا سکے۔ جس کے بعد اس نے گڑھوں کی کئی تصاویر بھیجیں۔
یہ تصاویر ہائی ریزولوشن امیجنگ سائنس ایکسپیریمنٹ کیمرہ کی وجہ سے ممکن ہوئیں، جس نے ناسا کو گڑھوں کے رنگین کلوز اپ شاٹس فراہم کیے تھے۔
مریخ پر موجود گڑھوں کی تعداد سائنس دانوں کے لیے قیمتی معلومات ہے، کیونکہ یہ سیارے کی سطحی عمر کی نشاندہی کرتی ہے، جتنے زیادہ گڑھے نظر آتے ہیں، سطح اتنی ہی پرانی ہوتی ہے۔
ناسا کا انسائٹ لینڈر
محققین “ناسا انسائٹ لینڈر” کے استعمال کے ذریعے تین دیگر امپیکٹ (شہاب ثاقب ٹکرانے کی جگہ) کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہے۔
وہیکل نے زلزلہ کی لہریں ریکارڈ کیں جو ٹکراؤ کی وجہ سے پیدا ہوئیں۔ انسائٹ سیسمومیٹر نے13 سو سے زیادہ مارسکوز کا پتہ لگایا ہے۔ یہ آلہ انتہائی حساس ہے اور ہزاروں میل دور سے زلزلہ کی لہروں کا پتہ لگا سکتا ہے۔
توقع ہے کہ ناسا کا انسائٹ لینڈر کچھ اور مہینوں تک کام کرے گا۔ انجینئرز نے پیش گوئی کی ہے کہ گاڑی اس سال اکتوبر اور اگلے سال جنوری کے درمیان کام کرنا بند کر دے گی۔
Comments are closed on this story.