Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا “بلیک ہولز” دوسری کائنات میں پہنچنے کا راستہ ہے؟

ہماری پوری کائنات ایک بلیک ہول کے اندر موجود ہو سکتی ہے جو خود کسی اور کائنات میں موجود ہے۔
اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2022 11:50pm
تصویر : مارک گارلک/سائنس فوٹو لائبریری
تصویر : مارک گارلک/سائنس فوٹو لائبریری

ہالی ووڈ کی معروف ترین سائن فکشن فلموں “انٹر اسٹیلر” اور “اسٹار ٹریک” کے 2009 کے ریبوٹ کی بدولت لوگوں کی اکثریت جانتی ہے کہ بلیک ہول کیا ہوتا ہے۔

اور اب حالیہ فلموں جیسے “ڈاکٹر اسٹرینج: ان دی ملٹی ورس آف میڈنس”، یا “ایوری تِھنگ ایوری ویئر آل ایٹ ونس” کی بدولت ہم تیزی سے اس بات سے آگاہ ہوتے جارہے ہیں کہ دور کہیں ہماری کائنات سے باہر بھی کوئی اور پوری کائنات ہو سکتی ہے۔

پولینڈ کے نظریاتی طبیعیات دان نکوڈم پوپلوسکی کا خیال ہے کہ دو اب سے منفرد سائنسی مظاہر آپس میں منسلک ہو سکتے ہیں۔

نکوڈم کا نظریہ ہے کہ ہر بلیک ہول میں ایک بالکل نئی کائنات موجود ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری پوری کائنات ایک بلیک ہول کے اندر موجود ہو سکتی ہے جو خود کسی اور کائنات میں موجود ہے۔

 تصویر: گیٹی امیجز
تصویر: گیٹی امیجز

بلیک ہولز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا سائز انتہائی چھوٹے مائیکرواسکوپک سے لے کر کہکشاؤں کے مرکز میں موجود دیوہیکل جسامت جتنا ہوسکتا ہے۔

ایم 87 کہکشاں کے قلب میں واقع بلیک ہول 24 بلین میل کے فاصلے پر موجود ہے، جبکہ اس کی کمیت کا اندازہ سورج سے تقریباً ساڑھے چھ ارب گنا زیادہ لگایا گیا ہے۔

لیکن چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے، نیکوڈم کہتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کے اندر ایک پوری کائنات چھپی ہو سکتی ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ “بیبی کائنات” ایک الگ بند اسپیس ٹائم برانچ ہوسکتی ہے جس کی اپنی ٹائم لائن ہو۔“

 تصویر: نکوڈم پوپلوسکی/ نیو ہیون یونیورسٹی
تصویر: نکوڈم پوپلوسکی/ نیو ہیون یونیورسٹی

“یہ پیرنٹ بلیک ہول سے بڑا ہے کیونکہ یہ “افقی واقعے” کا دوسرا رخ ہے۔ یہ “ڈاکٹر ہو” میں “ٹارڈِس” کی طرح ہے۔ آپ پولیس باکس میں داخل ہوتے ہیں اور آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ باکس سے بھی بڑی چیز میں ہیں۔

بلیک ہولز کے وجود کی تجویز سب سے پہلے سنہ 1783 میں انگلش فلسفی اور ریاضی دان جان مشیل نے دی تھی، یہ تصور 20ویں صدی کے اوائل میں آئن اسٹائن کی جانب سے عمومی اضافیت کا اپنا نظریہ (تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی) شائع کرنے کے بعد ہی طبیعیات کا حصہ بنا۔

تب سے طبیعیات دان مسلسل اپنے ماڈلز کو بہتر بنا رہے ہیں کہ ایسی منفرد چیز کیسی نظر آتی ہے اور یہ کیسا برتاؤ کر سکتی ہے۔

نیکوڈم بتاتے ہیں کہ “کشش ثقل کے (آئن اسٹائن – کارٹن) نظریہ کی روشنی میں ہر بلیک ہول اپنے اندر ایک نئی “بیبی کائنات” پیدا کرتا ہے اور ایک آئن اسٹائن - روزن پُل (ورم ہول) بن جاتا ہے جو اِس کائنات کو اُس بنیادی کائنات سے جوڑتا ہے جس میں بلیک ہول موجود ہے۔”

“نئی کائنات میں، پیرنٹ کائنات واحد وائٹ ہول کی دوسری سمت کے طور پر ظاہر ہوتی ہے، یہ خلا کا ایک ایسا خطہ ہے جو باہر سے داخل نہیں ہو سکتا اور جسے بلیک ہول کے وقت کے معکوس کے طور پر سوچا جا سکتا ہے۔”

“اس کے مطابق، ہماری اپنی کائنات کسی دوسری کائنات میں موجود بلیک ہول کا اندرونی حصہ ہو سکتی ہے۔”

اگرچہ سائنس فکشن میں متبادل کائناتیں طبیعیات کے مختلف قوانین کے ساتھ خطرناک جگہیں ہوتی ہیں، لیکن نکوڈم کا خیال ہے کہ “ٹارشن” نامی ایک جسمانی قوت مادر کائنات سے طبیعیات کے قوانین کو نئی “بیبی رئیلٹی” میں لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

 معروف فلم “انٹراسٹیلر” سے پانی والے سیارے کا ایک منظر
معروف فلم “انٹراسٹیلر” سے پانی والے سیارے کا ایک منظر

تاہم نیکوڈم کے خیال میں بدقسمتی سے کسی کے بھی متبادل کائنات کا دورہ کرنے امکانات نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ “ ایک آئن سٹائن - روزن پُل نئی کائنات تک سفر کرنے کے قابل نہیں ہوگا۔ کیونکہ ایک قابلِ سفر ورم ہول کی تعریف ایک ہی کائنات کے دو حصوں کو جوڑنے والے ورم ہول کے طور پر کی گئی ہے، جس کے ذریعے کوئی بھی دونوں سمتوں میں سفر کر سکتا ہے۔“

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بلیک ہولز خلا کو دور تک کھوجنے میں ہماری مدد نہیں کر سکتے۔

نکوڈم کا کہنا ہے کہ اصولی طور پر ایک گھومنے والے بلیک ہول کی طاقتور کشش ثقل کا استعمال خلائی جہازوں کو غلیل کی طرح پھینکنے کے لیے کیا جا سکتا ہے، اور ان کی رفتار ناقابل یقین حد تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

 کہکشاں M87 کے مرکز میں بلیک ہول کی یہ تصویر کسی بھی بلیک ہول کی لی گئی پہلی تصویر ہے (گیٹی امیجز)
کہکشاں M87 کے مرکز میں بلیک ہول کی یہ تصویر کسی بھی بلیک ہول کی لی گئی پہلی تصویر ہے (گیٹی امیجز)

زمین سے قریب ترین معلوم بلیک ہول ہم سے کم از کم 1500 نوری سال کے فاصلے پر ہے جو “Gaia BH1” کہلاتا ہے، اس کا سائز ہمارے سورج سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔

لیکن ہماری کائنات میں ایک اور بلیک ہول ہو سکتا ہے۔

سائنس دانوں کا نظریہ ہے کہ ایک پراسرار نامعلوم قوت جو ہمارے نظام شمسی کے دور تک موجود اشیاء پر کام کرتی ہے وہ ایک مائیکرو بلیک ہول ہو سکتی ہے، جس کا سائز تقریباً ایک چکوترے جتنا ہے۔

weird

Black Holes

Alternative Universe

Multiverse

Gateway to another universe