Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی تدفین ونزر کاسل میں کردی گئی

ملکہ الزبتھ دوم کواِن کی پسندیدہ جگہ ونزر کاسل میں مکمل اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا
اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2022 09:44pm
تصویر:آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ شاہی خاندان
تصویر:آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ شاہی خاندان

ملکہِ برطانیہ الزبتھ دوم کی تدفین ونزر کاسل میں کردی گئی، آنجہانی ملکہ کی آخری رسومات میں وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف اور امریکی صدر جو بائیڈن سمیت دنیا بھر سے سربراہان نے شرکت کی۔

ملکہ کےآخری دیدار کیلئے لاکھوں افراد کی طویل قطاریں لگیں اور برطانیہ کی معروف ترین ہستیوں کو بھی آخری دیددار کیلئے بارہ بارہ گھنٹے تک قطار میں لگ کر انتظار کرنا پڑا، چاہے کوئی معروف کھلاڑی ہو یا سابق برطانوی وزیراعظم، سب ہی قطار میں اپنی باری کا انتظار کرتے رہے۔

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی تدفین مکمل شاہی اعزاز کے ساتھ ونزرکاسل میں ان کے شوہر کے برابر میں کی گئی، تدفین کے موقع پر 10 ہزار سے زائد پولیس اہلکار لندن میں تعینات رہے۔

آٹھ ستمبر کو 96 برس کی عمر میں انتقال کرجانے والی ملکہ نے 25 سال کی عمرمیں برطانیہ کا تخت سنبھالا اور 70 سال تک حکمراں رہیں۔

لندن میں 21 اپریل 1926 کو پیدا ہونے والی بچی الزبتھ الیگزینڈرا میری ونزر صرف 10 سال کی عمر میں ولی عہد بنیں۔ انہوں نے6 فروری 1952 میں اپنے والد کنگ جارج ششم کے انتقال کے بعد صرف 25 برس کی عمر میں ملکہ بننے کا اعزازحاصل کیا اور 70 سال کے طویل ترین عرصہ برطانیہ پر حکمرانی کی۔

ملکہ الزبتھ نے 1945میں فوجی خدمات بھی سرانجام دیں ، وہ شاہی خاندان کی جانب سے فوجی مہم میں حصہ لینے والی پہلی خاتون تھیں ۔

ملکہ کی شادی 20 نومبر 1947 میں شہزادہ فلپ کے ساتھ ہوئی،الفت ومحبت کا یہ تعلق شہزادہ فلپ کی وفات تک برقرار رہا، ملکہ کے4 بچے ہیں۔

ملکہ برطانیہ گزشتہ چند سال سے علیل تھیں ، اس دوران انہیں کورونا بھی ہوا لیکن اس کے باوجود بھی وہ امور سلطنت کی ادائیگی میں مصروف رہیں ، وہ گزشتہ برس اکتوبر سےصحت کے مسائل سے دوچار تھیں،انہیں چلنے اور کھڑے ہونے میں مشکلات کا سامنا تھا۔

ملکہ برطانیہ کوآج ان کی پسندیدہ جگہ ونزر کیسل میں مکمل اعزازکے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا ہے، کنگ چارلس رسمی طور پر ملکہ کی بادشاہت کے خاتمے کا اعلان کریں گے جس کے بعد تاریخی تاج کو ملکہ کے تابوت سے ہٹا دیا جائے گا۔

ملکہ کے تابوت کو جلوس کی شکل میں ویسٹ منسٹرہال سے رائل نیوی کی سرکاری گن کیرج میں تاریخی چرچ ویسٹ منسٹر ایبے پہنچایا گیا۔ شاہی خاندان کے سینئر ارکان جن میں نئے بادشاہ چارلس ،ان کے بیٹےشہزادہ ولیم اور ہیری سمیت دیگر افراد شامل تھے، گن کیرج کے پیچھے جلوس کی شکل میں پیدل چلے۔

ویسٹ منسٹر ایبے میں دعائیہ تقریب ہوئی جہاں دنیا بھر سے آئے سربراہان مملکت ، سینئربرطانوی سیاست دان اورسابق وزرائےاعظم سمیت دیگراہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ قومی سطح پردو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور قومی ترانے کے بعد سروس کا اختتام ہوا۔

اس کے بعد ملکہ کا تابوت جلوس کی شکل میں لندن کے ہائیڈ پارک کارنر میں واقع ولنگٹن چرچ اور پھر ونزر کاسل لے جایا گیا۔ شاہی سنار نے ملکہ کا تاج تابوت سے ہٹایا اور مختصر تقریب کے بعد ان کی تدفین ہوئی۔

ملکہ کی آخری رسومات کو 125 سنیما گھروں میں براہ راست دکھایا گیا۔،اس مقصد کے لیے پارکس، چوک اور گرجا گھروں میں بھی اسکرینیں نصب کی گئیں اور ایک اندازے کے مطابق دنیا بھرمیں 4 ارب سے زائد افراد نے آخری رسومات ٹیلی ویژن پر براہ راست دیکھیں۔

ملکہ کی آخری رسومات پرلاکھوں سوگواروں اورمتعدد سربراہان مملکت کی آمد پربرطانیہ میں تاریخ کےسخت ترین حفاظتی انتظامات کیےگئے۔ تقریبا دس ہزارپولیس اہلکار، سیکڑوں رضاکار اورفوجی اہلکاروں نے سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھائیں۔

ریجنل پولیس فورسزسےاضافی اہلکاربھی طلب کیےگئے۔ سینٹرل لندن میں چپے چپے کی تلاشی لی گئی۔ عمارتوں پر پولیس اہلکار اور اسنائیپرز تعینات رہے۔ شورسےبچنے کے لیے ہیتھرو ائیرپورٹ پر تمام فلائٹس منسوخ جبکہ ویسٹ منسٹر ایبے کے قریب ترین انڈر گراؤنڈ اسٹیشن بھی بند رہے۔

برطانوی حکومت کی دعوت پرملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں دنیا کے کئی اہم رہنما شریک ہوئے۔ تاہم کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جنہیں مدعو نہیں کیا گیا۔

شرکت کرنے والے عالمی رہنماؤں میں پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف، امریکی صدرجوبائیڈن، فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن، آسٹریلوی صدر، ترکیہ کے صدر طیب اردوان سمیت کئی یورپی سربراہان حکومت ومملکت شامل ہیں۔

قطر،عمان، مراکش، ملائیشیا، کویت اردن ، بھوٹان اورجاپان کے شاہی خاندانوں کے افراد کے علاوہ ایران، شمالی کوریا اور نکاراگوا کے سفراء نے شرکت کی۔

روسی صدرپیوٹن کو یوکرین پر حملے کےباعث جبکہ وینزویلا اورشامی حکام کومکمل سفارتی تعلقات نہ ہونے کی بناء پرنہیں بلایا گیا ۔

اس کے علاوہ افغانستان ، بیلاروس اورمیانمار سمیت کئی ملکوں کے رہنماؤں کو دعوت نہیں دی گئی۔

london

Queen Elizabeth II

Buckingham Palace