Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

ایون فیلڈ ریفرنس پر اپیلوں کی سماعت، مریم نوازعدالت میں پیش

یہ الزام غلط ہےکہ ٹرسٹ ڈیڈ تیاری کے وقت کیلبری فونٹ دستیاب نہیں تھا، رابرٹ ریڈلے نےخود کہا اپریل 2005میں یہ فونٹ استعمال کرچکے
شائع 15 ستمبر 2022 03:42pm
تصویرفائل
تصویرفائل

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس پر اپیلوں کی سماعت کے دوران مریم نوازعدالت میں پیش ہوئیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کیس کو کیلبری فونٹ کے معاملے سے دیکھیں گے، پراسیکیوشن نے دفاع کیلئےعدالت سے وقت مانگ لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پرجسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے سماعت کی۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویزنے اپنے دلائل میں کہاکہ میں نے عدالتی معاونت کیلئے پیپربکس تیارکی ہیں، اس ریفرنس میں نیب کے شواہد میں واحد چیزرابرٹ ریڈلےکی رپورٹ تھی جس سے متعلق 2 صفحات تیارکہے ہیں،اس کیس میں ایک ایکسپرٹ کی رائے کوبنیادی شواہد کےطور پرلیا گیا جبکہ ایکسپرٹ کی رائے کبھی بھی بنیادی شہادت نہیں ہوتی۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ معاملہ کیلبری فونٹ کے معاملے سےدیکھیں گے، وکیل نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کرنے والے کسی شخص نےدستخط نہ کرنےکا نہیں کہا جس پرجسٹس محسن نے ریمارکس دیے کہ آپ تواس ڈاکومنٹ کوتسلیم کرتے ہیں۔

امجد پرویز نے کہا کہ خط 5 جنوری2017 کا لیٹرہے سولیسٹرنے حسین نوازکے دستخط کی گواہی دی، جسٹس عامر فاروق کے استفسار پرمریم نوازکے وکیل نے کہا کہ جی بالکل، ہم اس ڈاکومنٹ کومکمل تسلیم کرتے ہیں۔

جسٹس عامرفاروق نے پوچھا کہ اس حوالے سے پراسیکیوشن کا کیا کہنا ہے؟ وکیل نے جواب میں کہا کہ پراسیکیوشن کہتی ہے کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ پردرج تاریخ غلط ہے، وہ کہتے ہیں اس تاریخ پرکیلبری فونٹ دستیاب ہی نہیں تھا جبکہ یہ الزام غلط ہےکہ ٹرسٹ ڈیڈ تیاری کے وقت کیلبری فونٹ دستیاب نہیں تھا، رابرٹ ریڈلے نےخود کہا اپریل 2005میں یہ فونٹ استعمال کرچکے۔

اس پر جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیےکہ پھرتو یہ کیس ختم ہی ہوگیا ہے۔ مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ریڈلے نے جرح میں تسلیم کیا کہ وہ کمپیوٹرایکسپرٹ ہی نہیں ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ ایکسپرٹ نہیں توپھراس کے شواہد ہی ختم ہوجاتے ہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ اگرٹرسٹ ڈیڈ درست ہے تواس کا اثرکیا پڑتا ہے؟ امجد پرویز نے بتایا کہ کوئی اثرنہیں پڑتا اس کا کوئی بھی فائدہ نہیں اٹھایا گیا، پراپرٹی اسی فیملی کی تھی اسی میں رہنی تھی ابھی تک اسی کو بھگت رہےہیں، مریم نوازنہ کبھی وہاں رہیں نہ ہی کبھی انہیں کوئی کرایہ آیا، پراسیکیوشن مریم نوازکوبینیفشل مالک کہہ رہی ہے۔

مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے کہا جرم 1993 میں ہوا تھا، مریم نوازکو2006 میں ایک دستاویز پر دستخط کے لیے کہا گیا کہ اس جرم میں معاونت کی، یہ بات سمجھ میں نہیں آئی اتنےسال بعد معاونت کیسے ہوئی۔

جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ مرکزی ملزم کیس میں اشتہاری قرارپاچکےان کاکیس الگ ہے، ہم نے اب یہ کیس صرف مریم نوازکیپٹن (ر) صفدرکی حد تک کیس دیکھنا ہے۔

وکیل نے کہا کہ ابھی ہم اعانت جرم کا معاملہ طےکررہےہیں، یہ بات ریکارڈ پرموجودنہیں کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی قیمت کیاہے، نہ ہی یہ ریکارڈ پرموجود ہے کہ نوازشریف کی آمدن کیا تھی۔ آمدن کےجائزذرائع آج تک کسی رپورٹ،ریفرنس،فرد جرم یا فیصلے میں نہیں جبکہ اثاثے کی مالیت اورآمدن کے ذرائع کوڈسکس کرنا ضروری ہے۔

مریم نوازکے وکیل نے مزید کہا کہ کیپٹن صفدر، مریم نوازکوایک سال سزا نیب کوجواب نہ دینے پر بھی ہوئی، تفتیشی نے اپنی رپورٹ میں نہیں کہا تھاکہ عدم تعاون کاجرم ہوا۔

مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکے دلائل مکمل ہونےکےبعد پراسیکیوشن نے دفاع کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پرسماعت 21 ستمبر تک ملتوی کردی۔

Maryam Nawaz

اسلام آباد

Avenfield Case