خبردار! آئی فون 14 کے لیے گردہ بیچنا ‘غیراخلاقی’ ہے
آئی فون 14 کے حصول کے لیے مبینہ طور پراپنا گردہ فروخت کردینے والے 3 افراد کی تصویرنے سوشل میڈیا پرخاصی ہلچل مچارکھی ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک لاؤس کے بیوٹی کلینک میں بنائی جانی والی اس تصویرمیں ایک خاتون اور2 مرد حضرات ہاتھوں میں آئی فون کا جدید ماڈل اٹھائے ہوئے ہیں ، اور اُن کے پیٹ پر بندھی ڈریسنگ ( پٹّی ) سے خون رس رہا ہے۔ سوشل میڈیا پراس حوالے سے خاصی میمز بھی وائرل ہیں۔
تھائی لینڈ کے مقامی میڈیا کے مطابق جہاں اس تصویرنے لوگوں کی بڑی تعداد کو خوفزدہ کیا وہیں بیشتراپنے تبصروں میں یہ استفسارکرتے نظرآئے کہ کیا واقعی لوگ مادی چیزوں کے حصول کے لیے ایسے کاروبارکا تجربہ کرسکتے ہیں۔
حال ہی میں تھائی لینڈ میں لگزری اشیاء کی خرید یا کاسمیٹک سرجری کروانے کے لیے رقم کےعوض اہم اعضا کی خرید وفروخت کا خیال فروغ پاتا نظرآرہا ہے،ماہرین کا اندازہ ہے کہ ایک گردہ 30 ہزارامریکی ڈالرزتک میں بیچا جاسکتاہے۔ یعنی اعضاء کا عطیہ کسی کی جان بچانے کیلئے پیسے کی انتہائی ضرورت ہونے کے بجائے ’ اسٹیٹس سمبل ’میں اضافے کے لیے ہے۔
تھائی ریڈ کراس آرگن ڈونیشن سینٹرکے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹرسوفون میختون نے تھائی لینڈ میں اعضاء کی غیرقانونی تجارت سے متعلق انتباہ جاری کرتے ہوئے اس تصویر اور اس سے جڑی میمزکی مذمت کی ہے۔
تھائی ریڈ کراس سوسائٹی آرگن ڈونیشن سینٹرکے ڈائریکٹر ڈاکٹرسوفون میختن خبردارکرتے ہیں کہ اس طرح کے آپریشن میں کئی خطرات لاحق ہوتے ہیں، اعضاء کی تجارت کو فروغ دینا نہ صرف “گمراہ کن” بلکہ “غیراخلاقی” بھی ہے۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ آئی فون کے جدید ماڈل کی پیشگی فروخت نے نوجوانوں کی اس میں دلچسپی کو ایک ایسے وقت میں پھرسے زندہ کیا ہے جب کہ ملک کووڈ 19 کے باعث معاشی وسماجی بحرانوں سے دوچار ہے۔
آئی فون 14 کی ادائیگی کے لیے گردہ بیچنے کی نمائندگی کرتی یہ تصویرابتداء میں بطورمذاق لی گئی تاہم وائرل ہونے کے بعد اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ایسی صورتحال میں منافع بخش ومنظم جرائم کا باآسانی ارتکاب کیا جاسکتا ہے، اورتھائی لینڈ میں اعضاء کی اسمگلنگ اب بھی زوروں پر ہے کیونکہ اس ملک کو ٹرانزٹ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
سال 2011 میں آئی فون 4 خریدنے کے لیے چین سے تعلق رکھنے والے شخص نے اپنا گردہ فروخت کردیا تھا، بعد ازاں 2019 میں سامنے آنے والے اسی طرح کے ایک کیس کے مطابق اس شخص کے اعضاء میں شدید خرابی کی تشخیص ہوئی۔
Comments are closed on this story.