Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز

توہین عدالت کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کچھ کہنے کی اجازت ملتی تو شاید معافی بھی مانگ لیتا
شائع 12 ستمبر 2022 11:53pm
کچھ کہنے کی اجازت ملتی تو شاید معافی بھی مانگ لیتا۔ فوٹو — فائل
کچھ کہنے کی اجازت ملتی تو شاید معافی بھی مانگ لیتا۔ فوٹو — فائل

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی مدتِ ملازمت میں توسیع دینے کی تجویز دے دی۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سال 2010 اور موجودہ سیلاب میں بہت زیادہ تباہی ہوئی، سندھ میں سیلاب سے زیادہ تباہی ہوئی جس کے باعث پانی کھڑا ہونے سے چاول کی فصل کاشت نہیں ہو پائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کا طویل مدتی حل صرف ڈیمز ہیں مگر 50 سال میں ملک میں کوئی بڑا ڈیم نہیں تعمیر کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی نکاسی نہ ہونا ہے، کراچی میں نالوں پر گھر بن جاتے ہیں، جب تک باقاعدہ نکاسی آب کا نظام نہیں بنتا مسئلہ رہے گا۔

معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دوسرا امتحان آرہا ہے، ہماری معیشت تیزی سے نیچے جارہی ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام سائن کیا جس کے بعد پیٹرول اور بجلی کی قیمت تین گنا بڑھادی گئی۔

ایک طرف سیلاب اور اگر دیوالیہ بھی ہوگئے تو یہ بڑی تباہی ہوگی

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد بھی روپے کی قدر نیچے جارہی ہے، مجھے خوف ہے جس طرف یہ جارہے ہیں اس حکومت کے پاس کوئی حل نہیں، ایک طرف سیلاب اور اگر دیوالیہ بھی ہوگئے تو یہ بڑی تباہی ہوگی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آیا تو معیشت کسی سے نہیں سنبھالی جائے گی جن کے پاس طاقت ہے ان کو خبردار کیا تھا، اسٹیبلشمنٹ کو سمجھانے کے لئے شوکت ترین کو بھی بھیجا، ان کے پاس سوائے اپنے کرپشن کیسز معاف کرانے کے کوئی پلان نہیں تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ تمام کریڈٹ ایجنسیوں نے ان کوڈاؤن گریڈ کردیا، ان سے معیشت سنبھالی نہیں گئی، اسٹاک مارکیٹ نیچے آیا، آئی ایم ایف نے ان پر دباؤ ڈالا تو انھوں نے قیمتیں بڑھا دیں، پاکستان کو 30 ارب ڈالر بیرونی قرض چاہیے، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، ایشین ڈیولپمنٹ فنڈ کے پیسے بھی مل جائیں تو مشکل سے سات 8 ارب ڈالر ہوں گے، اب 7 یا 8 ارب ڈالر مل بھی جائیں تو باقی پیسے کہاں سے آئیں گے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا مزید کہنا تھاکہ جو لوگ اچھی بھلی حکومت گرا کر ان کو لے کر آئے ہیں اب انہیں خود سے سوال پوچھنا چاہئے کہ کیا وہ پاکستان کا سوچ رہے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ 32 سال ان دونوں خاندانوں نے پاکستان پر حکومت کی، جن لوگوں نے ملکی ادارے تباہ کئے، کرپشن کی، کیا آج ان کے پاس کوئی حل ہوگا، کیا وہ لوگ ذمہ دار نہیں جنھوں نے سازش کی اور ملک کو آج کہاں پہنچا دیا، آج جو مہنگائی آئی ہے پاکستان میں پہلے کبھی نہیں تھی، ہمارے ملک کے پاس کوئی ایزی آپشن نہیں جو بھی آئے گا اس کے لئے مسائل کا پہاڑ ہوگا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کچھ کہنے کی اجازت ملتی تو شاید معافی بھی مانگ لیتا

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب بھی ملک کو سدھاریں گے تو پہلا طریقہ کار سیاسی استحکام ہوگا، اگر سیاسی استحکام نہیں تو معاشی استحکام نہیں آنا، آج تمام پاکستانیوں کو پریشان ہونا چاہئے، پاکستان جس طرف جارہا ہے ملک سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔

توہین عدالت کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کچھ کہنے کی اجازت ملتی تو شاید معافی بھی مانگ لیتا۔

اسٹیبلشمنٹ امپائر بن کرآگئے کہ ہم گارنٹی دیتےہیں یہ آدمی ٹھیک ہوگا

الیکشن کمیشن کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھاکہ کبھی کسی الیکشن کمیشن کواتنا جانبدار نہیں دیکھا، شہباز شریف نے الیکشن کمشنر کے لئے اپنے نام دیے اور ہم نے اپنے دیے جس پر ڈیڈلاک ہوگیا، ہمیں ان کے نام منظور نہیں تھے اور انہیں ہمارے، ایسے میں اسٹیبلشمنٹ امپائر بن کرآگئے کہ ہم گارنٹی دیتےہیں یہ آدمی ٹھیک ہوگا۔

آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر عمران خان نے کہا کہ دنیا میں وہ قوم اوپر جاتی ہے جس میں میرٹ ہو، میں نے کہا کہ آرمی چیف کا عہدہ اہم ہے میرٹ پر ہونا چاہئے، آصف زرداری اور نوازشریف دونوں اس میرٹ کے لئے کوالیفائیڈ نہیں ہیں۔

عمران خان نے نئے آرمی چیف کی تقرری کو فی الحال مؤخر کرنے اور موجودہ آرمی چیف جنرل باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کرائیں، اگر یہ جیت جاتے ہیں تو پھر اپنا آرمی چیف اپائنٹ کریں۔

میں سب سے بات کرنے کے لئے تیار ہوں

انہوں نے کہا کہ ملک کی بہتری کے لئے اس کی پروویشن نکل سکتی ہے، وکیلوں نے مجھے بتایا کہ گنجائش نکل سکتی ہے، جب نئی حکومت آئے تو پھر فیصلہ کرلے۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے، ہمیں ملک کو اس دلدل سے نکالنے کے لئے سوچنا چاہئے، میں سب سے بات کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن کوئی بات تو کرے کہ الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں یا نہیں، ملکی استحکام کیلئے سب پر بات ہوسکتی ہے۔

COAS

imran khan

IMF

Establishment

floods