کندھ کوٹ میں ‘بارش’ اور ’سیلاب ’ کی پیدائش
سیلاب اور بارش سے متاثرہ کندھ کوٹ میں بچوں کو جنم دینے والی دو خواتین نے اپنے بچوں کے نام بھی یہی رکھ دیے۔
نجمہ کے یہاں دوران بارش بیٹے نے جنم لیا جس کا نام ’سیلاب رکھا گیا،اسی گاؤں کی اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی تعلق رکھنے والی سوما کے یہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی جس کا نام بارش رکھا گیاہے۔
مشکل ترین صورتحال میں ماں بننے کے پیچیدہ مرحلوں سے گزرنے والی یہ باہمت خواتین اپنے حالات سے سمجھوتہ کرتے ہوئے نظرآتی ہیں۔
ناموافق موسمی صورتحال میں جنم لینے والے یہ دونوں نومولود بھی بہترنگہداشت نہ ملنے کے باعث کچھ زیادہ اچھی حالت میں نہیں ہیں، نجمہ نے بتایا کہ اس کے بیٹے کوجھٹکے لگ رہے ہیں، نجمہ کی اپنی طبیعت بھی ٹھیک نہیں اور اس بات کی منتظرہے کہ اسے صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
نجمہ اور سوما کے بچے ایک ہی رات پیدا ہوئے ، پہلی بار ماں بننے والی سوما کہتی ہیں کہ ، “ بارش میری بیٹی ہے اگر تیز بارش آئے گی تو میں اپنی بیٹی کو روک دوں گی“ ، جبکہ نجمہ کا کہنا ہے کہ“ میں سیلاب کی ماں ہوں جب سیلاب آنے کا خطرہ ہوگا تو اپنے بیٹے کو روک دوں گی“۔
گھروالوں نے بچوں کے منفرد ناموں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں خواتین نےاپنے بچوں کے ناموں کا انتخاب خود کیا ہے۔
ضلع کندھ کوٹ سندھ کے 23 آفت زدہ اضلاع میں شامل ہے جہاں موسلا دھار بارشوں سے آنے والے سیلاب سے 14,563,770 افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ملک بھر میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1391 ہے جس میں سندھ میں 577 شامل ہیں۔
اس حوالے سے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے 4 ستمبر کو بتایا کہ سندھ کی (ریلیف کیمپس) پناہ گاہوں میں کم از کم 47 ہزار حاملہ خواتین موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد لاکھوں افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب سندھ میں ڈائریا کے ایک لاکھ 34 ہزار اور ملیریا کے 44 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
Comments are closed on this story.