ایک ڈائری کا قصّہ جس نے بھارت کا بدنام ترین قاتل گرفتار کروایا
ناظرین کی جرائم میں دلچسپی کے حقیقی جنون نے پوڈکاسٹس اور ٹیلی ویژن سیریز کی ایک لہر کو جنم دیا، جس کے بعد پروڈیوسرز اب بھارت کے تاریک ماضی کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ ملک کے سب سے خوفناک اور چونکا دینے والے سیریل کلرز کو اجاگر کیا جاسکے۔
اسی کوشش میں نیٹ فلکس نے اپنی تازہ ترین سیریز بدھ 7 ستمبر کو “انڈین پریڈیٹر: ڈائری آف سیریل کلر” کی شکل میں جاری کی، جس میں راجہ کولندر نامی ایک قاتل کا احوال بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو ایک صحافی کو قتل کرنے کے بعد جیل میں ہے۔
تین اقساط پر مشتمل یہ سیریز بظاہر بوڑھے کولندر کا ایک خصوصی انٹرویو ہے، جو اپنی بے گناہی پر بضد ہے اور دستاویزی فلم میں دعویٰ کرتا ہے کہ اسے مارا پیٹا گیا اور اعتراف جرم پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔
لیکن پولیس کو جو ڈائریاں ملی ہیں وہ اسے سزا دینے کے لیے کافی تھیں۔
“انڈین پریڈیٹر: ڈائری آف سیریل کلر” کیا ہے؟
یہ انڈین پریڈیٹر کی دوسری سیریز ہے، جو پہلے سیزن کی ریلیز کے چند مہینوں بعد آرہی ہے، جس کا عنوان “دی بُچر آف دہلی” (دِلّی کا قصائی) تھا۔
دوسری سیریز میں راجہ کولندر کے مبینہ خونی کارناموں کو بیان کیا گیا ہے، جو ایک سیریل کلر ہے اور عرفی نام رام نرنجن کا استعمال کر رہا تھا۔
نیٹ فلکس کے خلاصے بتایا گیا کہ “جب الہٰ آباد میں ایک نوجوان خوبرو صحافی لاپتہ ہوا تو پوری کمیونٹی سچائی کا پتہ لگانے کے لیے اکٹھی ہو گئی۔ اس عمل میں وہ ایک غیر متوقع مشتبہ شخص تک پہنچتے ہیں، ایک چھوٹے مقامی سیاستدان کا شوہر۔”
“جب پولیس کو لگا کہ کیس بند ہو گیا ہے، تب انہیں ایک ڈائری ملی جس میں مرنے والے صحافی سمیت 13 ناموں کی فہرست تھی۔”
راجہ کولندر کون ہے؟
بھارت کےایک مقامی سیاستدان کے شوہر راجہ کولندر پر 2001 میں ایک صحافی کے قتل کا شبہ تھا۔
“آج” نامی ہندی روزنامے کے رپورٹر دھیریندر سنگھ کی لاش کو ٹکڑوں میں کاٹ کر ندی اور جنگل میں پھینکا گیا تھا۔
پولیس کی طرف سے کی گئی فون ٹریکنگ نے کولندر پر وحشیانہ حملے کا شبہ ظاہر کیا۔
اس قتل کی تحقیقات کے دوران افسران نے کولندر کی ڈائری کا پتہ لگانے کے بعد دریافت کیا کہ سنگھ اس کا واحد شکار نہیں تھا۔
کولیندر کے مقدمے کی سماعت کے دوران 60 سالہ بوڑھے شخص نے اپنے گھر میں 14 کھوپڑیاں دفن کرنے کا اعتراف کیا۔
اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لوٹ مار کرنے والے گروہ کا حصہ تھا، جو چوری کی ہوئی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو قتل کردیا کرتا تھا۔
کولندر کی ڈائریوں کے مطابق، وہ اپنے متاثرین کے جسم کے مختلف حصوں بشمول ان کے دماغ کو کھاتا تھا۔
تحقیقات کے دوران یہ الزام لگایا گیا کہ کولندر کا لوگوں کو قتل کرنے کا محرک بدلہ لینا اور اپنی ذہانت میں اضافہ کرنا تھا۔
اس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ ان کھوپڑیوں سے بات کرتا تھا، انہیں اپنے ارد گرد رکھتا تھا اور ان کے ساتھ کھیلتا تھا۔
راجہ کولندر نے صحافی کو کیوں قتل کیا؟
پولیس کے سامنے دئیے گئے کولندر کے اعترافی بیان کے مطابق اس نے دعویٰ کیا کہ دھیریندر سنگھ کو اس کی غیر قانونی کاروں کی تجارت اور قتلوں کی ہوا لگ گئی تھی۔
اس سے پہلے کہ سنگھ مزید تفتیش کر پاتے، کہا جاتا ہے کہ کولندر نے اس سے جان چھڑانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ڈیلی یو انڈیا کے مطابق کولندر نے دھیریندر سنگھ کا قتل اپنے بہنوئی وکشراج کول کے ساتھ مل کر کیا تھا۔
کولندر نے دھیریندر سنگھ کو بہانے سے اپنے فارم ہاؤس پر بلایا ، دونوں آگ کے ارد گرد بات کر رہے تھے کہ اچانک وکشراج کول جائے وقوعہ پر پہنچا اور صحافی کو پیچھے سے گولی مار دی۔
اگرچہ کولندر کو 2001 میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن اس پر رپورٹر کے قتل کا الزام عائد کرنے میں ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ لگا۔
نومبر 2012 میں راجہ کولندر کو اپنے بہنوئی کے ساتھ عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
کولندر نے جیل میں رہتے ہوئے دستاویزی فلم کے لیے انٹرویو دیا۔
Comments are closed on this story.