بھارت: 3700 کلو گرام بارودی مواد کا دھماکہ، تقریباً 23 ارب کا “ٹوئن ٹاور” زمین بوس
بھارتی ریاست اُتر پردیش کے شہر نوئیڈا میں آج دوپہر ڈھائی بجے ایک بڑی انہدامی کارروائی ہوئی۔ جس میں ہزاروں کلو بارود مواد کے زریعے چالیس منزلہ “ٹوئن ٹاورز” مٹی کا ڈھیر بنا دئیے گئے۔
نوئیڈا کے سیکٹر 93 اے میں واقع ضوابط کے خلاف بنے ٹوئن ٹاورز کے انہدام کا حکم بھارتی سپریم کورٹ نے دیا تھا۔
کثیر المنزلہ عمارت کو ہائی ٹیک ڈیمولشن کے زریعے زمین بوس کیا گیا، اور پلک جھپکتے ہی 800 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً 23 ارب پاکستانی روپے) کی عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔
Twin tower History Now!#TwinTowers pic.twitter.com/MDIXin0o8K
— Akash Rai (@akashrai_3575) August 28, 2022
بنیادی طور سے منہدم شدہ ہر ایک ٹاور میں 40 فلیٹ کی تعداد مقرر کی گئی تھی۔ حالانکہ عدالت کے ذریعہ تعمیری کام روکے جانے کے بعد ایسا ہو نہ ہوسکا۔ کچھ فلیٹس کو پہلے ہی توڑ دیا گیا تھا۔
جس کے بعد ایپکس ٹاور میں 32 فلیٹ اور سیئین میں فلیٹس بچے تھے۔
اس منصوبہ میں 900 سے زیادہ فلیٹ ہونے تھے، ان میں سے دو تہائی بُک یا فروخت کر دیئے گئے تھے۔
Noida Twin Tower demolition resembling the fall of Indian Media standards in last one decade! #TwinTowers pic.twitter.com/JmnWY6B9ig
— Vishal Verma (@VishalVerma_9) August 28, 2022
ایپکس ٹاور کی اونچائی 103 میٹر ہے جبکہ سیئین ٹاور 97 میٹر لمبا ہے۔ ان ٹاورز کو اڑانے کے لئے ایڈیفکس انجینئرنگ کمپنی نے جنوبی افریقہ کے ماہرین کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جنہوں نے تین سال پہلے جوہانسبرگ میں ایک بینک بلڈنگ کو دھماکے کے ذریعہ گرایا تھا۔ اُس عمارت کی اونچائی 108 میٹر تھی۔
اس سے پہلے بھارت میں دھماکہ کے ذریعہ اڑائی گئی سب سے اونچی عمارت کیرل میں 68 میٹر تھی۔
ٹوئن ٹاورز کے آس پاس 8 میٹر کی دوری پر کچھ اپارٹمنٹس ہیں۔ اس کے علاوہ 9 سے 12 میٹر کے اندر بھی کئی دیگر عمارتیں ہیں۔
دھماکے کے دوران دھول کے خطرات سے بچنے کے لئے انہیں ایک خصوصی کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔
ٹوئن ٹاور کو دھماکے سے اُڑانے کے لئے ستونوں میں تقریباً 7 ہزار چھید کرکے ان میں دھماکہ خیز مود ڈالا گیا تھا۔ ان سب کو ایک ساتھ دھماکہ کرنے کیلئے20 ہزار سرکٹ بنائے گئے تھے۔
جیسے ہی دھماکہ ہوتا ہے یہ سرکٹس کچھ اس طرح پھٹتے ہیں کہ ستون آپس میں اس طرح ٹکرائیں کہ ٹاور سیدھے نیچے گر جائے اسے “واٹر فال تکنیک” کہا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.