Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

‘خواب تو آرمی آفیسر بننا تھا مگر غربت اور مجبوری آڑے آگئی’

بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے، بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے بچے۔
شائع 25 اگست 2022 07:40pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

کم عمر بچوں کی ایک بڑی تعداد اپنے خوابوں کو پسِ پشت ڈال کر سڑکوں کی خاک چھاننے لگی۔ معصوم پھولوں کا کہنا ہے کہ گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مزدوری کرنا ہمارا مقدر ہے، زندگی سے لطف اندوز ہونا ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتا۔

لاہور کا چودہ سالہ اویس اپنے گھر والوں کی خوش حالی کیلئے بچپن قربان کر کے برقی غبارے بیچتا ہے۔

اس کا خواب تو آرمی آفیسر بننا تھا مگر غربت اور گھریلو مجبوری آڑے آگئی۔

اویس کا کہنا ہے کہ کرایہ کے گھر میں رہتے ہیں، مزدوری نہیں کریں گے تو گھر کیسے چلائیں گے؟

اویس کے چچا اور تایا زاد بھائی بھی غبارے بیچ کر چھوٹے بہن بھائیوں کا پیٹ بھرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر مزدوری کرنا آسان نہیں، بعض دفعہ لوگوں کے اچھے بُرے رویے برادشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔

اپنا اور گھر والوں کا پیٹ پالنے کیلئے دن رات اور اپنے خواب خرچ کرنے والے یہ بچے حکومت اور معاشرے کی فوری توجہ کے مستحق ہیں۔

پاکستان

Inflation

Poverty

Pakistani People