سلمان رشدی پر حملے میں ملوث ہادی مطر کی والدہ کا اہم انکشاف
“شیطانی آیات” نامی ناول کے مصنف سلمان رُشدی پر حملے میں ملوث ہادی مطرنامی نوجوان کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے لبنان میں ایک ماہ گزارا اور واپس آنے پر اس کی سوچ اور رہن سہن میں واضح تبدیلی آئی تھی۔
نوجوان ہادی مطر اس وقت سلمان رشدی پر امریکی شہرنیویارک میں حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار ہے۔
میل آن لائن کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ہادی مطرکی والدہ سلوانا فردوس کا کہنا تھا کہ امریکا میں پرورش پانے والا ان کا بیٹا 2018 میں اپنے والد سے ملنے بعد سے الگ تھلگ رہنے لگا تھا۔
والدہ نے کہا کہ میں توقع کر رہی تھی وہ اپنی تعلیم مکمل کرکے نوکری حاصل کرے گا، لیکن اس کے بجائے اس نے خود کو تہہ خانے میں بند کرلیا۔
ہادی مطرکی والدہ نے کہا کہ وہ بہت بدل گیا تھا، اس نے مہینوں تک مجھ سے اور اپنی بہنوں سے بات بھی نہیں کی۔
والدہ سلوانا فردوس کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے نے امریکی ریاست نیو جرسی میں واقع اپنے گھر کے تہہ خانے میں خود کو بند کرلیا اور اہلِ خانہ کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی۔
بعد ازاں بیٹے کے غیر سنجیدہ رویے کو دیکھتے ہوئے والدہ کی ہادی سے بحث بھی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ اِس نے مجھ سے پوچھا میں اسے مذہب پر توجہ دینے کے بجائے تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب کیوں دیتی ہوں، وہ اس بات پر ناراض تھا کہ میں نے اسے چھوٹی عمر سے ہی اسلام سے روشناس نہیں کروایا۔
ہادی مطر ایران کی کونسی تنظیم کے ساتھ رابطے میں تھا؟
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہادی مطر کا ایران کے پاسداران انقلاب کے ساتھ بھی رابطہ تھا۔
ایک انٹیلی جنس اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واضح ہے مطرسوشل میڈیا کے ذریعے “القدس فورس “ اور اس سے ملحق لوگوں سے براہ راست رابطے میں تھا، لیکن یہ واضح نہیں کہ حملے میں القدس کا ہاتھ ہے یا نہیں۔
سلوانا نے اپنے بیٹے کو انتہائی خاموش طبع قرار دیتے ہوئے اس پر عدم اعتماد کا اظہارکیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ کسی کا بھی قتل کرنے کی کوشش کرسکتا ہے اورمیں اس سے دوبارہ بات کرنے کی زحمت نہیں کروں گی کیونکہ وہ اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔
Comments are closed on this story.