ممنوعہ فنڈنگ: عدالت نے ایف آئی اے کو اسد قیصر کے خلاف تحقیقات سے روک دیا
پشاور: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو پشاور ہائیکورٹ نے اسد قیصر سے اگلی سماعت تک ممنوعہ فنڈنگ کیس کی انکوائری کرنے سے روک دیا۔
ممنوع فنڈنگ کیس انکوائری میں ایف آئی اے نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو آج طلب کیا تھا جس کے خلاف اسد قیصر نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
ایف آئی اے انکوائری کے خلاف اسد قیصر کی درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ پر مشتمل جسٹس شکیل احمد اور جسٹس کامران حیات نے کی۔
اسد قیصر کے ہمراہ ان کے وکیل گوہر علی بھی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کمیٹی نے تمام اکاؤنٹس کا ریکارڈ خود چیک کیا جب کہ پارٹی نے 13 اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی اور ان اکاؤنٹس میں سب سے پہلے پیسے اکبر ایس بابر نے خود جمع کئے تھے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ کوئی بھی اکاؤنٹ اسد قیصر کا ذاتی نہیں بلکہ سب پارٹی کے اکاونٹس ہیںاور الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو انکوائری کی کوئی ہدایت دی نہ ایف آئی اے کے پاس خود سے انکوائری کا کوئی اختیار ہے اس لہٰذا ان کی انکوائری غیر قانونی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی اور حکومت اداروں کو ہدایت کرسکتی ہے جس پر اسد قیصر کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو بھی کوئی ہدایت نہیں کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل وفاقی حکومت پر مزید بوجھ ڈال رہے ہیں۔
عدالت نے سوالات اُٹھائے کہ کیا الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت یا ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم دیا ہے؟ عدالت نے ایف آئی اے سے 6 سوالات کے جوابات 14 روز میں طلب کرلیئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کی انکوائری سے متعلق سوالات کرنے کے لئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو آج ایف آئی اے خیبرپختونخوا آفس میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
Comments are closed on this story.