Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

احمدی جماعت کے رہنما کا نابالغ لڑکے سے جنسی زیادتی کا اعتراف

جماعت احمدیہ کے ایک سابق رہنما اور استاد کو نابالغ سے جنسی زیادتی کے جرم میں ساڑھے چھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے
شائع 06 اگست 2022 07:24pm
منیب الرحمان کو مارچ 2018 سے مارچ 2020 کے درمیان اپنی جماعت کے ایک لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ ملزم معتمد خدام اور ایک استاد کے طور پر کام کر رہا تھا۔ (تصویر: جیل ریکارڈ)
منیب الرحمان کو مارچ 2018 سے مارچ 2020 کے درمیان اپنی جماعت کے ایک لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ ملزم معتمد خدام اور ایک استاد کے طور پر کام کر رہا تھا۔ (تصویر: جیل ریکارڈ)

امریکی عدالت نے جمعے کے روز جماعت احمدیہ کے ایک سابق رہنما اور استاد کو نابالغ سے جنسی زیادتی کے جرم میں ساڑھے چھ سال قید کی سزا سنائی ہے، جس نے اپنی ہی جماعت کے ایک نابالغ لڑکے کو مختلف مواقع پر بار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا جرم قبول کیا ہے۔

مجرم منیب الرحمان احمد کو پری ٹرائل کی سماعت کے لیے جیل سے ڈینٹن کاؤنٹی کی جج شیری شپ مین کی عدالت میں لایا گیا، جہاں انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنے جرم کا اعتراف کرنا چاہتا ہے اس لیے اسے پلی بارگین (اعترافِ جرم کے بدلے سزا میں کمی یا معافی) کی اجازت دی جائے۔

معزز جج نے ریمارکس دئیے کہ اگر وہ جرم قبول کرنا چاہتے ہیں تو آج کریں۔

مجرم نے رضامندی ظاہر کی اور ساڑھے چھ سال قید کی سزا کے بدلے عدالت کے سامنے اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرایا۔

ان تمام الزامات پر “مجرمانہ درخواست” کا مطلب ہے کہ متاثرہ نوجوان کو مقدمے میں گواہی دینے کی ضرورت نہیں ہوگی، اور منیب کو سزا پر عمل درآمد کیلئے جیل بھیج دیا جائے گا۔

جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے متاثرہ نوجوان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جماعت احمدیہ کے ہر بچے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔

احمدی نوجوان کی والدہ نے بھی عدالت کو دئیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ مجرم دو سال سے تاخیری حربے استعمال کر رہا تھا لیکن آخر کار اسے وہی ملا جس کا وہ حقدار تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر مجرم نے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کرکے انہیں ذہنی طور پر اذیت نہ دی ہوتی تو وہ اسے معاف کرنے کے آپشن پر غور کرسکتے تھے۔

منیب کو چھ الزامات کا سامنا تھا، جن میں ایک بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے تین الزامات اور جنسی چھیڑ چھاڑ کے ذریعے بچے کے ساتھ بے حیائی کے تین الزامات شامل تھے۔

یہ چارجز دو مختلف کاؤنٹیوں ڈینٹن اور کولن میں درج ہیں، ہیرس کاؤنٹی میں منیب پر اسی نوعیت کے دو مزید الزامات ہیں۔

یہ جرائم مارچ 2018 اور مارچ 2020 کے درمیان اس وقت کئے گئے جب مجرم جماعت احمدیہ کی طرف سے ڈیلاس شہر کی احمدی بیت الاکرام مسجد میں سات سے 15 سال کی عمر کے لڑکوں کی نگرانی کی ذمہ داری پر تھا۔

اسے 11 مئی 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا، اور بعد میں ایک لاکھ ڈالر کے ضمانتی مچلکے پیش کرنے کے بعد اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

عدالت میں پیش نہ ہونے پر مجرم منیب کی ضمانت منسوخ کر دی گئی اور ضمانتی مچلکے ضبط کرکے انہیں مفرور قرار دے دیا گیا۔ بعد ازاں ، انہیں گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔

ایک ضلعی عدالت نے مجرم نیب 13 جون کو 30 لاکھ ڈالر کے ضمانتی مچلکوں پر ضمانت دی، لیکن انہوں نے اب تک ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے ہیں اور اس وجہ سے وہ ابھی تک جیل میں تھے۔

کولن اور ہیرس کاؤنٹیز میں ان کا ٹرائل بعد میں شروع ہوگا۔

مجرم منیب کا تعلق کینیڈا سے ہے اور ان کا پاسپورٹ پولیس کی تحویل میں ہے۔

امریکہ میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم “ کمیونٹی کے ماحول میں بدسلوکی کا سامنا“ (FACE) کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق، ملزم نے 14 سالہ لڑکے کی تربیت اپنی نگہداشت میں کی تھی۔

کم از کم 11 دستاویزی ملاقاتوں کے دوران، منیب نے متاثرہ نوجوان کے ساتھ اپنے اپارٹمنٹ، کار کمیونٹی تقریبات اور نوجوانوں کے گروپ وزٹس کے دوران جنسی زیادتی کی۔

اس دوران، متاثرہ کو 21 جولائی 2019 کو ناظم اطفال (سات سے 15 سال کی عمر کے لڑکوں کا سربراہ) مقرر کیا گیا۔ جبکہ مجرم منیب اس وقت معتمد خدام تعینات تھا۔ بعد ازاں اسے معتمد خدام کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

جنسی زیادتی کے بارے میں انکشاف ہونے کے بعد متاثرہ نوجوان کے خاندان نے پولیس سے شکایت درج کی اور منیب کو 11 مئی 2020 کو گرفتار کر لیا گیا۔

منیب کو 2017 کے موسم خزاں میں معتمد خدام کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، انہیں موسم خزاں 2019 میں سنڈے اسکول کی کلاسز پڑھانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور مئی 2020 میں گرفتاری تک انہوں نے ان ذمہ داریوں پر کام جاری رکھا۔

منیب کا معاملہ تین دیگر احمدیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں ڈاکٹر محمد افضل اپل، آکاش اشعر، اور 36 سالہ ندا الناصر شامل ہیں۔

ندا کو مبینہ طور بچپن سے لے کر 25 سال کی عمر تک ان کے والد اور احمدیہ جماعت کے سربراہ کے تین دیگر قریبی رشتہ داروں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

Child Rape

Ahmadi Community

Qadiani