پراسرار “خیالی جزیرہ” جو 7 سال میں صرف ایک بار نظر آتا ہے
مغربی آئرلینڈ کے ساحل پر ایک پراسرار جزیرہ موجود ہے، جو 1865 کے نقشوں پر تو موجود ہے، لیکن ابھی تک کوئی بھی اس کے صحیح مقام کی تصدیق نہیں کر سکا۔
ہائی براسل نامی اس جزیرے کے دیکھے جانے کی اطلاعات کی شروعات 1325 سے ہوئی اور آئرش افسانوں کے مطابق یہ افسانوی جزیرہ اپنا زیادہ تر وقت دھند میں ڈوبے گزارتا ہے۔
لیکن کہا جاتا ہے کہ ہر سات سال میں صرف ایک دن کے لیے ملاح بحر اوقیانوس میں اس جزیرے کو دیکھ سکتے ہیں۔
اٹلانٹس کے کھوئے ہوئے افسانوی شہر کی طرح صدیوں سے ہائی براسل کے نام سے پورے یورپ میں بہت سی مافوق الفطرت کہانیاں پھیلائی گئی ہیں۔ جن میں اس پر مقیم جدید تہذیبوں کے واقعات بھی شامل ہیں۔
ایک کہانی کیپٹن جان نسبیٹ سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر 1674 میں فرانس سے آئرلینڈ جاتے ہوئے ہائی براسل پر اپنے عملے کے ساتھ پھنس گئے تھے۔
پہلے دن وہاں انہیں ایک غیر آباد محل ملا اور وہ وہاں سو گئے، لیکن جب بیدار ہوئے تو دیکھا کہ “ایک قدیم شخصیت کا مالک آدمی ساحل کی طرف سے آرہا ہے اور اس کے پیچھے دس آدمی ننگے سر (جیسے اس کے خادم ہوں) چل رہے ہیں۔ ساحل پر ان کا جہاز کھڑا تھا۔”
اس شخص نے عملے کے ساتھ کھانا کھایا اور انکشاف کیا کہ اس جزیرے کو “O’Brazile” کہا جاتا ہے۔ وہ اور کئی دوسرے لوگوں کو کالے جادو کے “بد نیتی پر مبنی شیطانی فن” کے ذریعے قلعے میں قید کر دیا گیا تھا۔
کہا جاتا ہے اس جزیرے پر پجاریوں اور راہبوں کا بسیرا ہے، جن کے پاس زبردست قدیم علم ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آئرش سینٹ برینڈن نے پانچویں صدی میں ‘وعدہ شدہ سرزمین’ کا پتہ لگانے کے لیے جو سفر کیا وہ “ہائی براسل” کے لیے ہو سکتا تھا۔
جزیرے کا آخری معروف دستاویزی نظارہ 1872 میں رابرٹ او فلہارٹی اور ٹی جے ویسٹروپ نے کیا تھا۔
مؤخر الذکر نے کہا کہ وہ اس سے پہلے تین بار اس جزیرے کا دورہ کرچکے ہیں اور یہ انہیں اتنا پسند آیا کہ وہ اپنے اہل خانہ کو بھی اس جگہ کو دیکھنے کے لیے ساتھ لے کر آئے، جہاں ان سب نے مبینہ طور پر اس جزیرے کو ظاہر ہوتے دیکھا اور پھر ان کے سامنے غائب ہوگیا۔
ہائی براسل کا تازہ ترین، اور شاید سب سے زیادہ پریشان کن واقعہ دسمبر 1980 میں خلائی جہاز کا تصادم تھا۔
رینڈلشام جنگل کے واقعے کے نام سے مشہور اس قصے کو روسویل کے برطانوی ورژن کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ائل ائیر فورس ووڈ برج جو اس وقت امریکی فضائیہ کے زیر استعمال فوجی اڈہ تھا، کے قریب مختلف نامعلوم جہازوں کی اطلاع ملی۔
سارجنٹ جم پینسٹن نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اڑنے والی اشیاء میں سے ایک کو چھو لیا تھا اور پھر ٹیلی پیتھک طریقے سے ان کے سر میں بہت سے بائنری کوڈ موصول ہوئے تھے۔
انہوں نے کوڈ کو لکھا اور اس کا ترجمہ کیا، ان کوڈذ کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ان میں دنیا بھر کے قدیم مقامات جیسے عظیم اہرام مصر کی ہم آہنگی کو درج کیا گیا ہے۔
ان کوڈز میں ہائی براسل کا مقام (52.0942532N 13.131269W) بھی شامل کیا گیا تھا، ساتھ ہی جزیرے کا تخلیقی سال ‘8100’ بتایا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گوگل میپس میں مذکورہ کوآرڈینیٹس ڈالنے پر صارف کو بحر اوقیانوس کا ہی ایک مقام دکھایا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.