Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

زیارت آپریشن میں ہلاک نوجوان میڈیا کے سامنے “زندہ” پیش

لاپتہ افراد کی فہرست میں ہونے کے باوجود ظہیر احمد بنگزئی نامی شخص منظر عام پر آگیا۔
اپ ڈیٹ 29 جولائ 2022 03:40pm
Quetta Ziarat operation mein laapata naujawan ki halakat ka ilzaam ghalat sabit | Aaj News Updates

زیارت میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مبینہ طور پر مارا جانے والا شخص میڈیا کے سامنے آگیا۔

لاپتہ افراد کی فہرست میں ہونے کے باوجود ظہیر احمد بنگزئی نامی شخص منظر عام پر آگیا۔

ظہیر احمد بنگلزئی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پیشے سے اعتبار سے انجنئیر ہیں، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگاری سے تنگ آکر وہ ایران کے راستے ایجنٹ کے ذریعے یورپ کی جانب نکلے، مگر ایرانی فورسز نے گرفتار کر لیا۔

ظہیر احمد کا کہنا ہے کہ وہ دس ماہ ایرانی فورسز کی قید میں رہنے کے بعد آج گھر پہنچ گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ مجھے کسی ادارے نے نہیں اٹھایا نہ ہی میرا کسی تنظیم سے تعلق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے لاپتہ ہونے اور پھر زیارت آپریشن میں فورسز کے ہاتھوں مارے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

ظہیر احمد کے اہل خانہ بھی بیٹے کی واپسی پر انتہائی خوش ہیں۔

بنگلزئی قبیلے کے رہنماء نور احمد بنگلزئی کا کہنا ہے کہ بلوچ نوجوان پڑھے لکھے باشعور ہیں، انہیں استعمال کرنا بند کیا جائے۔

لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ زیارت آپریشن میں مارے گئے افراد میں لاپتہ افراد شامل ہیں، جنہیں قتل کیا گیا ہے۔

بلوچستان حکومت نے زیارت آپریشن سے متعلق ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعجاز سواتی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنایا جو زیارت آپریشن میں مارے جانے والے افراد کے لاپتہ ہونے یا نہ ہونے کی تحقیقات کر کے 30 روز کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

بلوچستان

missing person case

Ziarat Operation