دور دراز کائنات میں آئینہ نما کہکشاں دریافت
ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ نے ایک تصویر لی ہے جسے دیکھ کر ماہرین فلکیات سر کھجانے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ آخر ایسا کیسے ممکن ہے۔
یہ تصویر دو ایک جیسی کہکشاؤں کی ہے جو دکھنے میں آئینے کا عکس لگتی ہیں۔
اگر غور سے دیکھیں تو آپ نارنجی رنگ کی دو کہکشائیں دیکھ سکتے ہیں، جو بظاہر ایک لمبے روشن فلامنٹ سے جڑی ہوئی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دو نہیں بلکہ ایک ہی کہکشاں ہے، جس کا نام SGAS J143845+145407 ہے۔ یہ صرف دکھنے میں دو الگ کہکشائیں لگتی ہیں۔
قدرت کا یہ مظہر “گریویٹیشنل لینسنگ” کہلاتا ہے، اور اس قسم کی کہکشائیں “لینسڈ کہکشائیں” کہلاتی ہیں۔
کہکشاں “SGAS J143845+145407” کی روشنی نے ہم تک پہنچنے کے لیے تقریباً 6.9 بلین سال کا سفر کیا۔ یہ کائنات کی موجودہ عمر کا تقریباً نصف ہے۔
یہ کہکشاں سائنسی طور پر دلچسپ ہے کیونکہ یہ ایک روشن انفراریڈ کہکشاں ہے، جو ستاروں کی تشکیل کی اعلیٰ سرگرمی کی وجہ سے نسبتاً زیادہ چمکتی ہے۔
اس طرح کی کہکشاؤں کا مطالعہ سائنس دانوں کو ستاروں کی تشکیل کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
جیمز ویب ٹیلی سکوپ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید تفصیلات بھی ظاہر کرے گا، لیکن ہبل نے لینس والی آئینہ دار کہکشاؤں کے مطالعہ میں انقلاب برپا کردیا ہے۔
Comments are closed on this story.