Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
03 Jumada Al-Awwal 1446  

دور دراز کائنات میں آئینہ نما کہکشاں دریافت

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ نے ایک تصویر لی ہے جسے دیکھ کر ماہرین فلکیات سر کھجانے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ آخر ایسا کیسے ممکن ہے۔
شائع 27 جولائ 2022 11:00am
(تصویر بزریعہ سائنس الرٹ)
(تصویر بزریعہ سائنس الرٹ)

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ نے ایک تصویر لی ہے جسے دیکھ کر ماہرین فلکیات سر کھجانے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ آخر ایسا کیسے ممکن ہے۔

یہ تصویر دو ایک جیسی کہکشاؤں کی ہے جو دکھنے میں آئینے کا عکس لگتی ہیں۔

اگر غور سے دیکھیں تو آپ نارنجی رنگ کی دو کہکشائیں دیکھ سکتے ہیں، جو بظاہر ایک لمبے روشن فلامنٹ سے جڑی ہوئی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دو نہیں بلکہ ایک ہی کہکشاں ہے، جس کا نام SGAS J143845+145407 ہے۔ یہ صرف دکھنے میں دو الگ کہکشائیں لگتی ہیں۔

 آئینہ جیسی دکھنے والی دلچسپ اور عجیب کہشاں
(تصویر بزریعہ سائنس الرٹ)
آئینہ جیسی دکھنے والی دلچسپ اور عجیب کہشاں (تصویر بزریعہ سائنس الرٹ)

قدرت کا یہ مظہر “گریویٹیشنل لینسنگ” کہلاتا ہے، اور اس قسم کی کہکشائیں “لینسڈ کہکشائیں” کہلاتی ہیں۔

کہکشاں “SGAS J143845+145407” کی روشنی نے ہم تک پہنچنے کے لیے تقریباً 6.9 بلین سال کا سفر کیا۔ یہ کائنات کی موجودہ عمر کا تقریباً نصف ہے۔

یہ کہکشاں سائنسی طور پر دلچسپ ہے کیونکہ یہ ایک روشن انفراریڈ کہکشاں ہے، جو ستاروں کی تشکیل کی اعلیٰ سرگرمی کی وجہ سے نسبتاً زیادہ چمکتی ہے۔

اس طرح کی کہکشاؤں کا مطالعہ سائنس دانوں کو ستاروں کی تشکیل کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

جیمز ویب ٹیلی سکوپ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید تفصیلات بھی ظاہر کرے گا، لیکن ہبل نے لینس والی آئینہ دار کہکشاؤں کے مطالعہ میں انقلاب برپا کردیا ہے۔

Hubble Telescope

James Webb Telescope

Mirrored Galaxy