سعودی پولیس نے “غیراخلاقی” ویڈیوپرمصری ٹک ٹاکرکوگرفتار کرلیا
معروف مصری سوشل میڈیا انفلوئنسرتالاصفوان کو سعودی عرب میں مبینہ جنسی نوعیت کی گفتگو پرمبنی مواد والی ویڈیو بنانے پرگرفتارکرلیا گیا۔
خاتون ٹک ٹاکرپرالزام تھا کہ انہوں نے ایک ویڈیو میں دبے الفاظ میں “ہم جنس پرستی “ کو فروغ دیا۔ سعودی پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے مواد سے معاشرتی ماحول کو نقصان پہنچ سکتاہے۔
سال 2002 میں سعودی شہرجدہ میں جنم لینے والی تالاصفوان کے وی لاگس نوجوانوں میں خاصی مقبولیت رکھتے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ ویڈیوز کی منفردسُرخیاں ہوتی ہیں اور صارفین انہیں فوراً کلک کرتے ہیں۔
تالا نے حال ہی میں ایک ویڈیو شیئرکی جس میں وہ بطور دوست اپنے گھر مدعوکی جانے والی سعوی خاتون سے بات کر رہی ہیں، صارفین نے دونوں کی گفتگو میں کئی جملوں کو جنسی نوعیت کا قراردیتے ہوئے تنقید کی،اس حوالے سے ان کے خلاف سوشل میٖڈیا پرمہم بھی چلائی گئی۔
اپنے خلاف مہم کے بعد ٹک ٹاک پر 50 لاکھ اور یوٹیوب پرآٹھ لاکھ فالوورز رکھنے والی تالا صفوان نے ان الزامات کو ردکرتے ہوئے موقف دیا ہے کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا اوران کی بات کا غلط مطلب لیاجارہا ہے، اسکینڈل بنانے کے لیے ویڈیو کلپ کو مکمل ریکارڈ کی گئی ویڈیو کے سیاق و سباق سے ہٹ کر سمجھا گیا۔
خاتون ٹک ٹاکرکے خلاف اسی مہم کے دوران سعودی پولیس کی جانب سے ریاض میں اعلان کیا گیاکہ انہوں نے ویڈیو نشریات کے دوران دوسری خاتون سے جنسی نوعیت کی گفتگو کرنے والی خاتون کوگرفتارکرلیا ہے کیونکہ اس سے سماجی اخلاقیات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ سعودی پولیس کی جانب سے تالاکا نام ظاہرنہیں کیا گیا تاہم چہرے ظاہرکیے بغیرپولیس نے پیغام میں تالاکا وہی ویڈیوکلپ دکھایا ہے۔
تالا اپنی ویڈیوزمیں پرینکس یا مذاق اڑانے کے مختلف طریقے اپنانے کے علاوہ کئی طرح کے چیلنجزبھی شامل کرتی ہیں اورعموماً دنیا کے کامیاب ترین انفلوئنسرز یہی طریقہ کا اپناتے ہیں۔
مصری ٹک ٹاکرکی مقبولیت کی ایک اور اہم وجہ اپنے مداحوں کےسوالات کے جواب دینا بھی ہے جن میں وہ رومانوی تعلقات اور دیگر واقعات کو بھی زیربحث لاتی ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایسے موضوعات پر کھلے عام بات کرنا ممنوع سمجھا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.