عمران خان کی دھونس ودھمکی سے آئین کی تشریح نہیں ہوسکتی، مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پنجاب کی وزرات اعلیٰ کے معاملے پر اپنے سابق ہم منصب فواد چودھری کے بیان پر سخت ردِ عمل ظاہرکیا ہے۔
گزشتہ روزپنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ میں حمزہ شہبازاکثریتی حمایت نہ ہونے کے باوجود کامیاب قرارپائے تھے۔
ووٹنگ میں حمزہ شہباز نے 179 ووٹ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الٰہی نے 186 ووٹ حاصل کیے تاہم اسپیکر پنجاب اسمبلی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پرجاری فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے چوہدری شجاعت کے خط کی بنیاد پر ق لیگ کے تمام 10 ووٹ مسترد کردیے جس پر حمزہ شہباز 3 ووٹوں کی برتری سے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔
اس فیصلے پرفواد چوہدری کی ن لیگ پرتنقید اور اقتدار چھوڑنے کے مشورے سے متعلق مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین سے بنی ہے اور آئین کے اختیار سے ہی چلتی ہے۔ 10ووٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مسترد ہوئے۔ حمزہ شہباز سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے نتیجے میں وزیراعلیٰ منتخب ہوئے اور سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ووٹ دینے کا اختیار صرف پارٹی سربراہ کو دیا ہے، اب عمران صاحب سپریم کورٹ کے فیصلے کو مانیں دھمکی نہ دیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ چودھری شجاعت صاحب نے اپنے ممبران کو وہی ہدایات جاری کیں، جو عمران خان نے کی تھیں لیکن رولنگ عمران صاحب کے حق میں ہو تو آئینی اورحمزہ شہباز کے حق میں ہو تو غیر آئینی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی دھونس دھمکی اور گالی سے آئین اورقانون نہیں بدلا جا سکتا،ان کا جھوٹ فساد اور منافقت ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔ ملک نے چار سال سے ترقی نہیں کی بلکہ دیوالیہ ہو رہا تھا، یہ چار سال سے لوٹا جا رہا تھا ۔
عمران خان کی اہلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ملک میں چار سال سے معاشی تباہی ہو رہی تھی، یہاں بشریٰ اورگوگی کارٹلز مافیا کا راج تھا۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے پارٹی سربراہ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے کو ڈی سیٹ کرنے کا حکم دیا تھا، آئین کی تشریح عمران خان کی دھونس دھمکی اور گالی سے نہیں ہو سکتی ۔
Comments are closed on this story.