بھارت میں سانپوں کی پوجا کیوں کی جاتی ہے؟
ناگ پنچمی ہندو برادری کے اہم ترین تہواروں میں سے ایک ہے، اس دن دنیا بھر کے ہندو سانپوں کی پوجا کرتے ہیں۔
یہ تہوار ہندو کیلنڈر کے مطابق شوکلا پکشا پنچمی کو شروان کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔
ہندو مذہب میں سانپوں کو بھگوان شیو کے ساتھ جوڑا جاتا ہے اور بھگوان سے دعا کی جاتی ہے کہ وہ سانپوں سے ان کی حفاظت کریں۔
ہندو کیلنڈر کے مطابق ناگ پنچمی، پنچمی یا شکل پاک (ساون کے مہینے کا قمری مہینہ) کے پانچویں دن منائی جاتی ہے۔
اس دن بھگوان شیو کے پوجا کرنے والے مندروں میں دودھ چڑھاتے ہیں، گھر میں کھیر تیار کرتے ہیں اور سانپوں کی تعظیم کے لیے روزہ رکھتے ہیں۔ کیونکہ ان کا بھگوان شیو سے گہرا تعلق ہے اور وہ انہیں اپنے گلے اور جسم پر زیورات کے طور پر پہنتے ہیں۔
ہندو مذہی تاریخی کتابوں کے مطابق یوگی ہونے کے ناطے، بھگوان شیو جنگلوں اور ہمالیہ میں رہے، اور اسی لیے سانپ بھگوان شیو کا ایک لازمی حصہ ہیں۔
ہندو افسانوں میں دیگر دیوتا بھی سانپوں سے جڑے ہوئے ہیں، جیسے بھگوان برہما نے شیش ناگ (سانپوں کا بادشاہ) بنایا اور اس کی کنڈلی پر بیٹھتے ہیں۔
بھگوان کرشن کا تعلق کالیا (کالا سانپ) کے ساتھ ہے، جسے انہوں نے دریائے جمنا کے کنارے ورنداون کے مقدس شہر میں شکست دی تھی۔
ہندو روایات کے مطابق مذہبی طور پر ناگ پنچمی منانے والے لوگ اس دن بارہ سانپوں کی پوجا کرتے ہیں، جن میں اننت، واسوکی، شیشا، پدما، کمبالا، کرکوٹک، اشواتار، دھریتراشٹر، شنکھپالا، کالیا، تکشک اور پنگلا شامل ہیں۔
ہندو اس دن مہامرِتُنجیہ منتر کا ورد کرتے ہیں اور ‘اوم نمہا شیوایا’ کا نعرہ لگا کر بھگوان شیو کے نام کا دھیان بھی کرتے ہیں۔
ناگ پنچمی کے موقع پر دیگر بھگوانوں کے ساتھ ساتھ سانپوں کی مورتیوں کو دودھ سے نہلا کر پوجا کی جاتی ہے۔
لوگ دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں اور ان کے پیاروں کو سانپوں سے محفوظ رکھیں، کیونکہ سال کے اس وقت سانپ خشک جگہوں کی تلاش میں اپنے ٹھکانوں سے نکل آتے ہیں۔
زہریلے سانپوں کو پرامن اور بے ضرر سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ جارح تب ہی ہوتے ہیں جب ان پر انسان حملہ کرتے ہیں۔
ہندو رسم و رواج کے مطابق سانپوں کو مارا نہیں جانا چاہیے، بلکہ اگر وہ کسی کے گھر میں داخل ہوں یا راستے میں آئیں تو احترام اور عاجزی کے ساتھ انہیں وہاں سے جانے کے لیے کہا جاتا ہے۔
ہندو ناگ پنچمی کے دن روزہ رکھتے ہیں، مندروں میں پھول، دودھ اور اس سے بنی مٹھائیاں پیش کرتے ہیں اور ضرورت مندوں میں پرساد تقسیم کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.