حیدر آباد واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا مطالبہ
کوئٹہ : بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ حیدر آباد واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے اور فساد پھیلانے والوں سے نمٹا جائے، برادر اقوام کو لڑانے والے اس کی انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
کوئٹہ پریس کلب میں آل پارٹیز کے رہنماؤں قہارودان، مفتی روزی خان، نصیر شاھوانی بشیر کاکڑ سمیت دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے سے پورا ملک متاثر ہوا ہے، واقعے کو لسانی اور مذہبی رنگ دینا سازش ہے۔
اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ فیڈریشن میں کسی قومیت کا دوسری سے کوئی جھگڑا نہیں، پاکستان پہلے ہی دہشتگردی کا متاثر ہے ایسے واقعات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت زمہ داری ادا کرے عوام بے بنیاد افواہیں میں آنے اور ان سے فائدہ اٹھانے والوں سے بچ کر رہے، میڈیا موجودہ صورتحال میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ میں چالیس لاکھ کی آبادی والا شہر یے زبان کی بنیاد نفرت پھیلانا کسی کے مفاد میں نہ ہوگا، سندھ حکومت پشتونوں کو تحفظ دینے میں کردار ادا کرے بلوچستان میں لسانی بنیادوں پر نفرت کی تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کیا ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ سندھ میں جھگڑے کو سندھیوں اور پشتون کے درمیان آگ لگانے کی سازش کی جارہی ہے، بلوچستان کے تاجر سندھ اور ملک کے دیگر حصوں میں جاتے ہیں ریاست قبضہ مافیا پر نظر رکھے اور ایسے سانحات کا فائدہ کسی کو نہ اٹھانے دے کوئٹہ کے علاقوں نواں کلی اور مشرقی بائی پاس کے واقعات بھی شرپسندی تھے جسے ناکام بنادیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد واقعے کو پورے سندھ میں پھیلانے کی کوشش کی گئی، دو افراد کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے کیلئے عدالتیں موجود ہیں، معاملے کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی قومپرست پارٹیوں نے ملک گیر کانفرنس کی حمایت کی ہے، جوکہ خوش آئند اقدام ہے ریاست کی زمہ داری بنتی ہے کہ شہریوں کو تحفظ دے واقعے کے بعد وزیر اعلی سندھ اور قوم پرست جماعتوں نے واقعے کو مسترد کیا ہے۔
Comments are closed on this story.