Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

جاپان میں کسی کی آن لائن توہین کرنے والے کے لیے ایک سال جیل کی سزا

ترمیم سے قبل ملک کے پیل کوڈ کے تحت کسی کے خلاف توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے والے پر 10 ہزار ین تک کا جرمانہ اور 30 روز تک جیل کی قید کی عائد ہوتی تھی
شائع 08 جولائ 2022 10:11pm
ترمیم کے بعد جرمانہ بڑھا کر تین لاکھ ین یا دو ہزار 200 ڈالر تک ہوگیا ہے۔ تصویر: ان سپلیش (فائل)
ترمیم کے بعد جرمانہ بڑھا کر تین لاکھ ین یا دو ہزار 200 ڈالر تک ہوگیا ہے۔ تصویر: ان سپلیش (فائل)

جاپان کے پینل کوڈ میں ترامیم کے تحت کسی کو آن لائن ہراساں کرنے والے کو ایک ایک سال کے لیے جیل بھیجا جا سکتا ہے۔

ان گیڈجٹ نامی ویب سائٹ کے مطابق جاپان کی ریسلر حانا کیمورا کی خودکشی کے بعد ایک ملزم پر انہیں پریشان کرنے کے الزام میں نو ہزار ین یا 81 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

اس کے بعد جاپان کی حکومت نے ملک کے سائبر قوانین پر نظرثانی کی۔

ترمیم سے قبل ملک کے پیل کوڈ کے تحت کسی کے خلاف توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے والے پر 10 ہزار ین تک کا جرمانہ اور 30 روز تک جیل کی قید کی عائد ہوتی تھی۔

تاہم ترمیم کے بعد جرمانہ بڑھا کر تین لاکھ ین یا دو ہزار 200 ڈالر تک ہوگیا ہے۔

سائبر بلیینگ سے نمٹنے کے لیے حکومت پر عوام کے دباو کے باوجود اس ترمیم پر تنازعات پائے جارہے ہیں۔

دا ورج نامی ویب سائٹ کے مطابق اس قانون میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ کیا توہین آمیز مواد کے زمرے میں آتا ہے۔

جاپان کے پینل کوڈ میں توہین آمیز اس مواد کو سمجھا جاتا ہے جس سے مخصوص حقائق کا حوالہ دیے بغیر کسی کو نیچے دیکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

جاپان میں ایک فوجداری کے وکیل کا سی این این سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر کوئی اس وقت جاپان کے رہنما کو ’بےوقوف‘ کہتا ہے تو وہ بھی توہین آمیز ہونے کے زمرے میں آتا ہے۔

Japan

online bullying