Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان نے بھارت کا G-20 سمٹ مقبوضہ کشمیر میں کرانے کا منصوبہ مسترد کردیا

بھارتی حکومت غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں G20 سے متعلق کچھ میٹنگ یا ایونٹ منعقد کرنے پر غور کر رہی ہے
شائع 25 جون 2022 06:31pm
کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔ فوٹو — فائل
کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔ فوٹو — فائل

پاکستان نے بھارت کی طرف سے G-20 تنظیم کے اجلاس مقبوضہ کشمیر میں کرانے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے-

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے ہندوستانی میڈیا میں ایسی خبریں دیکھی ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ بھارتی حکومت غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں G20 سے متعلق کچھ میٹنگ یا ایونٹ منعقد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

عاصم افتخار نے کہا پاکستان بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جو 1947 سے بھارت کے زبردستی اور غیر قانونی قبضے میں ہے اور یہ تنازعہ 7 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر بھی موجود ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر میں وسیع پیمانے پر مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے۔ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد سے، بھارتی قابض افواج نے 639 بے گناہ کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی متعدد رپورٹس میں 2018 اور 2019 میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی طرف سے کمیشن کی گئی دو رپورٹس نے کشمیری عوام کے خلاف جاری بھارتی مظالم کی دوبارہ تصدیق کی ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور چوتھے جنیوا کنونشن کی کُھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نظر انداز کرتے ہوئے مقبوضہ میں کسی بھی G20 سے متعلقہ میٹنگ یا ایونٹ کے انعقاد پر غور کرنا، ایک خیانت ہے جسے بین الاقوامی برادری کسی بھی صورت میں قبول نہیں کر سکتی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ توقع ہے بھارت کی طرف سے ایسی کسی متنازعہ تجویز کی صورت میں، 7 دہائیوں سے جاری غیر قانونی اور ظالمانہ قبضے کے لیے بین الاقوامی جواز تلاش کرنے کے لیے تیار کی جائے گی جسے جی 20 کے رکن ممالک مسترد کردیں گے۔

پاکستان عالمی برادری سے بھی پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بند کرنے، 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اور حقیقی کشمیری رہنماؤں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔

Indian occupied Kashmir

Foreign Office Spokesperson

G20