'عامر لیاقت کا عوام سے لو ہیٹ ریلیشن شپ تھا'
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ایک ذہین، قابل اور خداداد صلاحیتوں کی مالک شخصیت کا نام ہے۔
گفتگو، مباحثے، تاریخی و دیگر حقائق سے آگہی اور ان کی بنیاد پر بات چیت کرنے، اپنے مؤقف کو پراثر انداز میں سننے اور دیکھنے والوں تک پہنچانے اور کسی حد تک منوانے کا فن خوب جانتے تھے۔
وہ 1996-1995 میں لندن آئے اور ایم کیو ایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ سے منسلک ہو گئے، اس طرح مجھے ان سے جان پہچان کا موقع ملا۔ لندن میں بھی وہ پارٹی کے علمی، صحافتی اور دیگر لکھنے لکھانے والے کام میں مصروف رہا کرتے تھے۔ اس زمانے میں سخت محنتی کارکن تھے۔
مزاج میں شرارتی پن بھی بہت تھا اور بچوں کی طرح چھوٹی چھوٹی شرارت کر کے مسکرانا اور لطف انداوز ہوتے تھے۔ ان کے والد شیخ لیاقت حسین ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے پاکستان میں سربراہ رہے اس نسبت سے وہ ایم کیو ایم کے بانی کے بہت قریب تھے۔ اسی وجہ سے لندن میں عامر لیاقت بانی ایم کیو ایم کے بہت قریب تھے۔
اس زمانے میں عامر لیاقت زیادہ مذہبی انسان نہیں تھے لیکن لندن سے پاکستان واپسی کے بعد انہوں نے کمرشل میڈیا کے پروفیشن کو اپنایا اور 'عالم آن لائن' سے شہرت حاصل کی۔ ان کی والدہ محمودہ سلطانہ بھی سیاست سے وابسطہ رہیں اور فاطمہ جناح اور بیگم رعنا لیاقت کی ساتھی تھیں، ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر عمران لیاقت حسین بھی اپنے وقت کے قابل اور ذہین انسان تھے۔
عامر لیاقت حسین کے اندر بلا کی انرجی اور تذبذب تھا، سکون سے بیٹھنا شاید ان کے لیے ممکن نہ تھا۔
علم، تحریر اور اندازِ پیشکش سب مل کر ان کی شخصیت کو منفرد بناتے ہیں۔
عامر لیاقت کی زندگی کے بہت سے پہلو ایسے ہیں کہ اب ان کے انتقال کے بعد ان پر گفتگو کرنا مناسب نہیں۔ لیکن اپنی زندگی میں عامر لیاقت حسین نے جس طرح بہت لوگوں کی محبت اور عقیدت پائی اسی طرح کئی لوگوں سے ان کی بالکل نہیں بنی۔
ان کی طبعیت کے باعث عامر لیاقت کا عوام سے نفرت اور پیار کا رشتہ تھا۔
Comments are closed on this story.