بات طےہوگئی تھی کہ ایک پُر امن جلسہ ہوگا، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اور قائدِ ایوان سینیٹ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت و تحریک انصاف کے مابین بات بات طے ہوچکی تھی۔
آج نیوز کے پروگرام “اسپاٹ لائٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم تارڑ نے کہا کہ حکومت کی پی ٹی آئی سے بات طے پائی گئی تھی جس پر بابر اعوان نے کہا کہ آئی نائن میں جلسہ کرکے چلے جائیں گے لیکن عمران خان نے سڑکیں کھلوا کر ڈی چوک جانے کا اعلان کردیا ار اب تحریک انصاف کے سینئر رہنما کہ چکے ہیں مارچ خونی ہوگا۔
اس سے قبل سينيٹ کا اجلاس چئيرمين صادق سنحرانى کى زيرصدارت ہوا جس میں قائد ایوان سینٹراعظم نذیرتارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اعجاز چوہدری کو رہا کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے تحريک انصاف کى لانگ مارچ سے متعلق کہا کہ ملک میں افراتفری پیدا کی جا رہی ہے، جتھوں کے ذریعے اسلام آباد پرحملہ نہیں ہونے دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو پارلئیمنٹ میں مسائل حل کرنے چاہئیں۔
سينيٹ اجلاس میں ياسين ملک کى سزا سے متعلق سينيٹرز نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت رہنما یاسین ملک کی گرفتاری بہت ہی افسوسناک ہے، ہم بھارت کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اورکمشیر پالیسی واضح ہونی چاہیے، بھارت میں سیاسی قئدیوں کے ساتھ وہی سلوک ہوتا ہے جو اسرائیل میں ہوتا ہے یہ صرف مسلمانوں کا نہیں ، انسانیت کا مسئلہ ہے۔
سينيٹردنيش کمارنے کہا آج ہم سب کو اپنے اختلافات بھلا کر کشمير کیلئے ايک پيج پر آنا چاہيے، اس ايوان کى ذمہ دارى ہے کہ دنيا کو بتائيں کشمير میں انسانوں پرکيسے ظلم ہو رہا ہے۔
سينيٹر رضا ربانى نے کہا کہ بدقسمتى سے پاکستان میں ايسے حالات موجود ہیں جس سے اس بات کا خدشہ سامنے آرہا ہے کہ ملک کہيں خانہ جنگى کى جانب نا چلا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں سياسى سٹيک ہولڈرزسے اپيل کرتا ہوں ملک کے وسيع تر مفاد کے اندر حالات بگرنے سے بچا لئے جائے ابھى وقت ہے بيٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا عالمى سطح پر بھارت اور کشمير کے حوالے سے دوہرا معيار نہیں چل سکتا ہے۔
بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
Comments are closed on this story.