وزیراعظم کا سولر ٹیکنالوجی کی در آمد پر لاگو 17 فیصد ٹیکس فوری ختم کرنے کا اعلان
کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت بدترین گورننس کے بعد غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹ رہی ہے۔
کراچی میں ایوان صنعت و تجارت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے نہیں آیا، میں آپ سے اصل مسائل کا حل جاننے آیا ہوں، 2018 میں ڈالر 115 روپے کا تھا، جب میں نے وزارت عظمیٰ کا حلف لیا اس وقت ڈالر 189 پر تھا، ڈالر کی اس 65 روپے کی اڑان میں ہمارا کوئی قصور نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ عدم اعتماد کی کامیابی کے یقین کے بعد ماضی کی حکومت کو کسی عقلمند نے تیل کی قیمتیں سستی کرنے کا مشورہ دیا، پاکستان قرضوں کی زندگی بسر کر رہا ہے، ہماری سیاسی مجبوری تھی کہ سرمنڈاتے ہی اولے پڑے، کوئی ایک منصوبہ بتادیں جس کا معیشت یا زراعت سے تعلق ہو۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 22 ہزار ارب روپے کے قرضے لئے گئے، ساڑھے تین سالوں میں قرضوں میں 80 فیصد اضافہ ہوا، اس وقت لاڈلے کو مقتدر ادارے نے وہ سپورٹ دی جو آئندہ کسی کو نہیں ملے گی، ایسی سپورٹ کا 30 فیصد بھی ہمیں ملا ہوتا تو پاکستان اس وقت راکٹ کی طرح اوپر جارہا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بدترین گورننس کے بعد غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے جارہے ہیں، پاکستان اس لئے بنا تھا کہ آپ ملک کو کھوکھلا اور تباہ کردیں، اس بحث میں گئے تو بات بہت دور تک جائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لگژری آئٹمز پر پابندی لگائی گئی، 200 فیصد بھی ڈیوٹی بڑھاتا تو جن کے پاس پیسہ ہے وہ منگوا لیتے، اصل مقصد فارن ایکسیچیج کی بچت کرنا ہے، لگژری آئٹمز پر پابندی عائد کرنے سے 4 ارب ڈالرز بچیں گے، مشکل آئی ہے تو ہمیں قربانی دینا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے 1 ارب کراچی کے لئے تحفہ ہے، چین نے بھی بتایا کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کے لئے سنجیدہ ہیں، سندھ حکومت اب ایک ارب ڈالرز کے منصوبوں کی تیاری کرے جب کہ دیہاتوں میں بھی انڈسٹریل اسٹیٹس بنائیں گے جس کی وجہ سے وہاں کے لوگ شہروں کا رُخ نہ کرسکیں.
شہباز شریف نے مزید کہا کہ کنواں پیاسے کے پاس نہیں جاتا، پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے، ایسا فارمولہ لائیں جس سے ملک آگے بڑھے کیونکہ پاکستان 20 ارب ڈالرز تیل اور فرنس آئل پر خرچ کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا جب کہ ہمیں سولر اور ونڈ پر جانا پڑے گا۔
Comments are closed on this story.