Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

سانحہ 12 مئی کو 15 برس گزرجانے کے بعد بھی شرپسند عناصر قانون کی گرفت سے باہر

مقدمات ری اوپن ہوئے لیکن شہر کو خون میں نہلانے والوں کا تعین تاحال نہ ہوسکا
شائع 12 مئ 2022 11:14am
سانحہ 12 مئی میں 50 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ قتل و غارت کے عدالتوں میں 19مقدمات زیر سماعت ہیں __  فوٹو اردو نیوز
سانحہ 12 مئی میں 50 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ قتل و غارت کے عدالتوں میں 19مقدمات زیر سماعت ہیں __ فوٹو اردو نیوز

کراچی: سانحہ 12 مئی کو گزرے 15 برس گزر جانے کے بعد بھی شرپسند عناصر قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔

آج نیوز کے مطابق سانحہ 12 مئی کے مقدمات ری اوپن ہوئے لیکن شہر کو خون میں نہلانے والوں کا تعین تاحال نہ ہوسکا جبکہ ری اوپن ہونے والے 12 مقدمات میں بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔

سانحہ 12 مئی کو کیا ہوا تھا؟

بارہ مئی سنہ 2007 وہ دن جب وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو سندھ ہائی کورٹ میں وکلا سے خطاب کرنا تھا لیکن استقبال کرنے والی جماعتیں اور نہ کرنے والی جماعت آمنے سامنے ہوئیں۔

جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ قتل و غارت کے اس وقت انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں 19مقدمات زیر سماعت ہیں۔

خون کی ہولی کھیلنے والوں کا تعین کیوں نہ ہوسکا؟

پولیس کی جانب سے ٹھوس ثبوت و شواہد پیش نہ کئے جانے پر 18 سے زائد ملزم ضمانتوں پر ہیں جبکہ پولیس کے مطابق ملزمان کی جانب سے قتل وغارت، فائرنگ و پرتشدد واقعات اور شہر میں دہشت گردی کی گئی تھی، جس میں کئی افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔

مقدمات میں کتنے افراد کو گرفتار کیا؟

اس کے علاوہ 7 مقدمات میں 2016 میں 20 ملزموں کو گرفتارکیا گیا تھا، جن میں وسیم اختر،محمد اسلم عرف کالا، انوار، سمیت دیگر شامل ہیں، تاہم مقدمات میں وسیم اختر،عمیر صدیقی سمیت 21 ملزموں پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔

اس کے ساتھ ہی مقدمات میں 40 سے زائد ملزم مفرور ہیں، جن کے کئی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود پولیس ان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

تاہم مفرور ملزمان میں متحدہ کے ایم پی اے کامران فاروقی، محمد عدنان، اعجاز شاہ عرف گور چانی سمیت دیگرشامل ہیں۔

karachi

violence

judiciary